امریکی كانگریس میں 'دہشت گردی کے حامیوں کے خلاف انصاف' جسٹا نامی بل کی منظوری اور سعودی عرب کے امریکا سے اپنے اثاثے نکالنے کی دھمکی دینے کے بعد، اس ملک میں سعودیوں کے اثاثے ایک بار پھر موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ۔
العالم ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، سی این این نے رقم کا جو اعداد و شمار پیش کیا ہے وہ ریاض-واشنگٹن کے درمیان مالی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کی رپورٹ، آپ کو معلومات کی حصول حق کے تحت شائع ہوئی ہے، یہ ظاہر کرتی ہے کہ سعودی عرب نے امریکا میں 116.8 ارب ڈالر بانڈ میں سرمایہ کاری کی ہے۔
امریکا کی سب سے بڑی رفائنری کمپنی پورٹ آرتھر سعودی تیل کمپنی آرمكو کے زیر کنٹرول ہے۔ اسی طرح ٹیکساس ریاست میں شیل کے پٹرول اور ڈیزل کے 26 پلیٹ فارم بھی سعودیوں کے زیر کنٹرول ہیں۔
سی این این نے رپورٹ دی ہے کہ مشرق وسطی میں امریکا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر سعودی عرب ہے۔ اسی طرح دونوں ملک کے درمیان سالانہ 62 ارب ڈالر کا لین دین ہوتا ہے۔
سعودی عرب کے ویژن 2030 نامی منصوبے میں دسیوں بڑے منصوبے شامل ہیں جس امریکی کمپنیاں حصہ لے سکتی ہیں۔
واضح رہے امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے 'دہشت گردی کے حامیوں کے خلاف انصاف نامی بل کو 23 ستمبر کو ویٹو کئے جانے کے بعد امریکی كانگریس نے بدھ کو امریکی صدر کے اس قدم کو مسترد کر دیا۔
یہ قانون تقریبا دو ہفتے پہلے منظور ہوا ہے جس کے مطابق، امریکا میں 11 ستمبر کے واقعہ کے متاثرین کے لواحقین ان ممالک سے معاوضے کا مطالبہ کر سکتے ہیں جنہیں اس واقعہ میں حملہ آور تصور کیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے اپنے ملک کے کچھ شہریوں کے 11 ستمبر کے واقعہ میں ملوث ہونے کے پیش نظر، اس واقعہ سے اپنا دامن جھاڑتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر یہ قانون نافذ ہوا تو وہ امریکا سے اپنے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور مالی ذرائع کو نکال لے گا ۔ سعودی عرب کی اس دھمکی کے باوجود اس کے لئے امریکا سے پیسہ نکالنا آسان نہیں ہوگا۔