الوقت - روس کی وزارت خارجہ نے شام کی فوج پر امریکا کے ممکنہ براہ راست فوجی حملے پر خبردار کیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے سنیچر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ شام کی حکومت اور فوج کے خلاف امریکا کی ممکنہ براہ راست کارروائی کے مشرق وسطی پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
روس نے یہ انتباہ ان خبروں کے بعد دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ امریکا، شام کے بارے میں نئے آپشن پر غور کر رہا ہے جس میں حلب میں فوجی حملے کا آپشن بھی شامل ہے۔
روس تکفیری دہشت گرد گروہوں کے کنٹرول سے حلب کی آزادی کے لئے شام کی فوج کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ امریکہ، شام کے صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہا ہے جنہیں وہ اعتدال پسند شامی مخالفین کا نام دیتا ہے۔
اسی اثنا حلب میں شامی فوج کی پیشرفت کی وجہ سے امریکا کی تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے اور اس نے شام میں براہ راست فوجی مداخلت کے اشارے دیے ہیں۔
گزشتہ دنوں امریکی جنگی طیاروں نے داعش کے خلاف کارروائی کی آڑ میں دیرالزور میں واقع شام کی فوج کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی جس میں 62 فوجی جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد دہشت گردوں نے بھی اس علاقے میں پیشرفت کی تھی جسے امریکی جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا تھا۔
امریکا نے دعوی کیا تھا کہ یہ حملہ غلطی سے کیا گیا لیکن شام اور روس دونوں نے امریکی حملے کو منظم اقدام قرار دیا تھا۔