الوقت - امریکی صدر باراک اوباما نے شام کی فوج پر امریکہ کے جنگی طیاروں کے حملوں کی وجہ سے صدر بشار اسد سے معذرت خواہی کر لی ہے۔
رائ اليوم کی رپورٹ کے مطابق، شام کے ایک سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے شام کے فوجیوں پر ہوئے فضائی حملے کے لئے صدر بشار اسد سے معافی مانگ لی ہے۔ اس سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ معافی غیر سرکاری چینل سے مانگی گئی ہے۔ روس کے وزیر خارجہ نے بھی امریکی صدر کی معافی کی تصدیق کی ہے۔
اس سلسلے میں روس کے وزیر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ شام کی فوج پر امریکی جنگی طیاروں کے حملے کی وجہ سے اوباما نے صدر بشار اسد سے معافی مانگی ہے۔ لاوروف نے روسی ٹی وی چینل سے نشر اپنے انٹرویو میں اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہاں معافی مانگی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی قیادت والے بین الاقوامی اتحاد کے جنگ طیاروں نے دیرالزور کے ہوائی اڈے کے قریب الثردہ نامی پہاڑیوں پر شام کی فوج کے ٹھکانوں پر بمباری کر دی تھی جس میں شام کے 90 فوجی مارے گئے تھے۔
امریکی حکام نے بعد میں بیان دیا کہ فوج نے داعش سمجھ کر شام کی فوج پر غلطی سے حملہ کر دیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے پاس جدید ٹکنالوجی اور فوجی ساز و سامان ہیں اسی لئے اس قسم کی غلطی کا امکان نہیں ہے جبکہ شام کی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے جان بوجھ کر فوج پر حملہ کیا کیونکہ اسے پتا تھا کہ فوج کو چاروں جانب سے داعش نےگھیر رکھا ہے۔
شام کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی فوج پر امریکا کے جنگی طیاروں کے حملے کے ساتھ ہی داعش نے بھی شدید حملے شروع کر دیئے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ منظم کارروائی تھی۔ اس حملے کے بعد ہی شام کی فوج نے ایک ہفتے سے جاری جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کر دیا تھا کیونکہ روسی اور شامی فریق کا کہنا تھا کہ شام میں یکطرفہ جنگ بندی سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے بلکہ اس سے صرف دہشت گردوں کو ہی فائدہ پہنچ رہا ہے۔