الوقت - پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ 11 ستمبر کے واقعے کے بعد امریکا میں صورتحال بدل گئی تھی اور اگر پاکستان اپنی چھاؤنیاں امریکا کے حوالے نہیں کرتا تو ہندوستان ایسا کرتا، کیونکہ اس کام کے لئے ہندوستان پوری طرح تیار تھا۔
پاکستان کے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف نے ایک عدالت کی جانب سے ان کی املاک کو دوبارہ ضبط کئے جانے کے حکم کے بعد کہا کہ میں نے ملک کے ساتھ کوئی غداری نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان پر حملے کے لئے امریکا کا ساتھ نہ دیتا تو ہندوستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات تیزی سے بڑھتے اور پھر ایسی صورت حال میں پاکستان کے پاس اس کے اتحادیوں کے سامنے ٹکنے کی ہمت نہ رہتی۔
پرویز مشرف نے کہا کہ میں نے ایک فوجی افسر ہونے کے باوجدو ہندوستان کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی اور منموہن سنگھ کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ملاقات کی لیکن اس کوشش کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل قریب تھا مگر ہندوستانی حکام نے جنگ کو ترجیح دی اور میں نے ایک فوجی افسر کے طور پر ملک کی حفاظت کی۔
پرویز مشرف نے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب کے دباؤ میں، میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر آمادہ ہوا کیونکہ ملک کے اندر سے بھی ہم پر دباؤ تھا۔