الوقت - افغان سیکورٹی فورسز دارالحکومت کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملہ کرنے والوں کو تلاش کر رہی ہے۔ اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم 14 افراد زخمی ہوئے تھے ۔
خبروں کے مطابق، حملے کے دوران عمارت میں پھنسے طلباء اور یونیورسٹی کے ملازمین کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ محفوظ ہیں لیکن حملہ آور اب بھی مفرور ہیں۔
ابھی یہ پتا نہیں چل پایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد کتنی ہے۔ کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک قبول نہیں کی ہے۔
مقامی وقت کے مطابق بدھ کی شام تقریبا 7 بجے ہوئے اس حملے کو پولیس نے 'پیچیدہ' بتایا ہے۔ خصوصی فورس امریکی سیکورٹی مشیروں کے ساتھ جائے حادثہ پر موجود ہے۔
حملے کے دوران عمارت میں پھنسنے والوں میں پلتزر انعام یافتہ صحافی مسعود حسینی بھی شامل ہیں۔
بعد میں کسی طرح حملے سے بچے حسینی نے خبر ایجنسی اے پی کو بتایا کہ میں کھڑکی پر یہ دیکھنے گیا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ باہر سادہ کپڑوں میں ایک شخص تھا۔ وہ مجھ پر چلایا اور اس نے شیشہ توڑ دیا۔
اس کے بعد طلبا نے کمروں میں بچ کر اپنی جان بچائی۔ مسعود نے بتایا کہ کلاس روم پر کم از کم دو دستی بم پھینکے گئے جس سے کئی طالب علم زخمی ہو گئے۔
امریکی یونیورسٹی میں تقریبا 1700 طالب علم پڑھتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر تعلیم کے ساتھ یہاں وہاں کام بھی کرتے ہیں۔
امریکی یونیورسٹی میں انگریزی کے کورس چلائیں جاتے ہیں اور کچھ پیشہ ورانہ قابلیت والی گریجویشن ڈگریاں بھی دی جاتی ہیں۔