الوقت – 21 اگست 2016 کا دن جمہوریہ یمن کے لئے معمولی دن نہیں تھا۔ کل یمن کے دار الحکومت صنعا میں عوام نے میدان میں تاریخ رقم کر دی اور دار الحکومت صنعا میں تا حد نظر عوام کا سیلاب تھا۔ یمن کے دارالحکومت صنعا کے سبعین اسکوائر پر لاکھوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ دار الحکومت صنعا میں لاکھوں کی تعداد میں عوام کی موجودگی سے یہ ثابت ہو گیا کہ ملک کے سیکورٹی اہلکاروں کو عوام کی وسیع حمایت حاصل ہے اور عوام، سعودی عرب کی عاصفۃ الحزم نامی مہم سے مقابلے کے لئے فوج کی ہمہ جانبہ حمایت کرتے ہیں۔ اس سے بات سے قطع نظر کہ یمن کے عوام کی تعداد کتنی تھی یا انہوں نے پھر ملک کے پرچم کے ساتھ مظاہرے کئے، اس بات کی علامت ہے کہ عوام ملک میں جاری اصلاحات اور حکومت کے کام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کو ناکام بنانے میں یمن کے عوام نے بہت قربانیہ دیں ہیں اور اپنے خون سے سعودی عرب کی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ یہاں پر زیادہ گفتگو کرنے کا وقت نہیں ہے لیکن یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کے دوران مندرجہ ذیل باتوں پر توجہ دینا بہت ضروری ہے :
1- یمن کے دار الحکومت صنعا میں لاکھوں کی تعداد میں عوام نے وسیع پیمانے پر موجود ہوکر پارلیمنٹ اور ملک کی اعلی سیاسی کونسل کی حمایت کا اعلان کیا۔ اسی بنا پر اگلے کچھ ہی دنوں میں ملک کی نئی حکومت کی تشکیل بہت قریب ہے۔ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ صالح الصماد کے ہاتھ حکومت کی تشکیل کے لئے پوری طرح کھلے ہوئے ہیں اور آئندہ کچھ عرصے میں ملک میں جاری سیاسی صفر جلد ہی بھر جائے گا، جس طرح عوام نے صنعا کے سعبین اسکوائر پر وسیع پیمانے پر حاضر ہوکر اس کی تائید کر دی ہے۔
2- اگر زمین پر قبضہ ہی سیاسی مشاورت کو مضبوط کرنے کا اصل عنصر ہوتا ہے تو عوام کی طاقت ملک کا مستقبل معین کرنے کا اصل عنصر ہوتا ہے تاہم میدان جنگ نے یمن پر حملے کے پہلے ہی دن سے اس ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہو گیا ہے اور عوام نے سبعین اسکوائر پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرکے دکھا ہی دیا ہے۔
3- یمن کے عوام اور یمنی پارٹیوں نے سعودی عرب کے مذہبی اور فرقہ وارانہ تمام دعوؤں پر پانی پھیر دیا کیونکہ سعودی عرب نے عوامی تحریک کو بدنام کرنے کے لئے انقلابیوں کا نام دیا اور ان پر چھوٹے الزامات عائد کئے۔ یمن کے عوام اور تحریک انصار اللہ نے آپس میں بھرپور تعاون کرکے مختلف پارٹیوں سے اتحاد کیا اور ایک یک چھت کے نیچے ایک ایسا اتحاد قائم کیا جس نے بغیر غیر ملکی سعودی عرب کی تمام سازشوں کو زیر آب کر دیا۔
4- پوری دنیا اور علاقے میں یمنیوں نے عزم کا ایک ایسا پیغام دیا جس نے خاموشی سے جنگی میدان کےتوازن کو تبدیل کر دیا۔ سیکورٹی کونسل عوام کی رای قبول کرنے پر مجبور ہے۔ اس موقع پر سعودی عرب کا کوئی بھی پیسہ کام نہیں آیا۔ ملک کے نئے رئیس نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہمارے ہاتھ پوری دنیا کے ساتھ صیہونی حکومت کے علاوہ امن کے لئے بڑھے ہیں جھکنے کے لئے نہیں۔
5- بے شک گزشتہ دن کے عوامی سیلاب کے سامنے سعودی عرب اور اس کے اتحادی سب سے زیادہ ناکام ہوئے ہیں۔ مستعفی صدر اور ان کی قانونی حیثیت کا مسئلہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔
6- سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی ناکامیی کی سب سے اہم وجہ، سعودی عرب ميں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کا فیصلہ ہے۔ اس سے پہلے بھی امارات نے یمن سے اپنے فوجیوں کے انخلاء کا فیصلہ کیا تھا اور سعودی عرب یمن کے میدان جنگ میں تنہا رہ گیا تھا۔