الوقت - حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ لبنان کے خلاف نئی جنگ کی حالت میں کامیابی حزب اللہ کی ہی ہوگي۔
خبررساں ایجنسی مہر کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے المنار ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کہا کہ 2006 کی 33 روزہ جنگ میں مزاحمت کو ملنے والی کامیابی غیر معمولی واقعہ تھی اور یہ ایسی حالت میں ہے جب صیہونی حکومت نے جتنی بھی جنگ عرب فریقوں کے خلاف کی تھی اس کے مقابلے میں اس نے 2006 میں سب سے زیادہ بمباری کی تھی اور اسے ایک مقصد کے تحت علاقائی اور بین الاقوامی حمایت بھی حاصل تھی اور وہ مقصد مزاحمت کا خاتمہ کرنا تھا۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے زور دے کر کہا کہ اگر لبنان کے خلاف کوئی نئی جنگ ہوتی ہے تو ہمیں مکمل طور پر یقین ہے کہ اس بار بھی مزاحمت فاتح ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کا سب سے اہم اعتراف یہ ہے کہ اگر ہم حزب اللہ کو شکست دینا چاہیں تو یہ کام براہ راست اور آمنے – سامنے کی جنگ سے ممکن نہیں ہے اور ایران سے بھی جنگ کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اسی وجہ سے وہ شام کو مزاحمت کی راہ سے ہٹانے کی کوشش میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ شام میں ہو رہا ہے وہ ایک طرح سے 33 روزہ جنگ کا انتقام اور اسی جنگ کا جاری رہنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 33 روزہ جنگ کا اصل مقصد لبنان، شام، فلسطین میں مزاحمت کو ختم کرنا اور آخر میں ایران کو الگ تھلگ کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شام کے دشمنوں کا اس ملک کے صدر بشار اسد سے اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایسے نئے مشرق وسطی کو قبول نہیں کر رہے ہیں جس کے حکمران اور حکام امریکا کے سامنے جھکے رہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ عرب فریق اور تکفیری گروہ صیہونی حکومت کی حمایت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔