الوقت - ہندوستان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے وفد کو کشمیر جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سنیچر کو جموں کشمیر کی صورت حال پر غور کے لئے وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے پارلیمانی اجلاس کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل نے کشمیر جانے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ وقت میں کشمیر کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے انسانی حقوق کونسل کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ہندوستانی کئی جماعتوں اور لیڈروں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے وفد کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر جانے کی اجازت نہ دینے کی حمایت کی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔
اسی درمیان سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں 10 جولائی کو مارے گئے نوجوان کی لاش کو قبر سے نکال اس کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ تین ہفتے کے اندر اس کے سامنے پیش کی جائے۔
سپریم کورٹ نے جس نوجوان کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیا ہے، اس کا نام شبیر احمد میر ہے۔
دوسری طرف ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر میں زیادہ تر علاقوں میں کرفیو مسلسل نافذ ہے جس کو مرحلہ وار طریقے سے ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں بدامنی کا اثر اسکولوں، یونیورسٹیوں اور سرکاری اداروں پر بھی پڑا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ماہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی موت کے بعد سے حالات انتہائی کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کشمیر میں جاری بدامنی میں کم از کم 65 افراد ہلاک اور 7000 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست پر ہندوستان سے اپیل کی تھی کہ وہ انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے ایک وفد کو کشمیر جانے کی اجازت دے۔