الوقت - برطانوی پارلیمنٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی نے سعودی عرب اور دیگر عرب حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں اور حکمراں خاندان کے ارکان کو دہشت گرد گروہ داعش کی مدد کرنے سے روکیں۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شام اور عراق میں داعش اس وقت مایوسی کی حالت میں ہے اور وہ پیسے جمع کرنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے اب تک اپنے شہریوں اور آل سعود خاندان کے ارکان کو داعش کی مدد سے روکنے والا قانون نہیں بنایا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیل کی قیمتیں گر جانے اور عراق کے غیر ملکی کرنسی مارکیٹ تک داعش کی پہنچ پوری طرح بند ہو جانے کی وجہ سے دہشت گرد گروہ کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔
برطانوی وزیر ٹوبيس ایلبوڈ کے حوالے سے کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خلیج فارس کے بعض ممالک میں حکمراں خاندان کے لوگ ممکنہ طور پر داعش کی بڑے پیمانے پر اقتصادی مدد کر رہے ہیں۔ وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ داعش کے کچھ بہت امیر ڈونر ہیں جو حکمراں خاندانوں میں اپنا گہرا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔
برطانیہ کے غیر ملکی رابطہ دفتر کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ عرب ممالک میں حکمراں خاندانوں کے ارکان کے بارے میں یہ پتہ لگانا بہت مشکل ہے کہ ان میں سے کون داعش کی مدد کر رہا ہے اور کون نہیں کر رہا ہے۔
اس سے پہلے امریکی تھنک ٹینک بھی کہہ چکے ہیں کہ خلیج فارس کے علاقے کے اندر اور باہر کی کچھ حکومتیں شدت پسند حکومتوں کی بھرپور مدد کر رہی ہیں اور سعودی حکومت عراق اور شام کی حکومتوں پر حملے کے لئے داعش کو اکسانے والوں میں سب سے آگے تھی۔ تھنک ٹینکوں کے مطابق سعودی حکام داعش کے خطرے کو جانتے ہوئے دہشت گرد گروہوں کے کچھ سرغنوں کی اقتصادی اور اسلحہ جاتی مدد کر رہے ہیں۔