الوقت - ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسند گروہ حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے جاری جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 23 ہو گئی ہے۔
زخمیوں کی تعداد 400 بتائی جا رہی ہے جس میں کم سے کم 100 پولیس اہلکار ہیں۔ وادی کے 10 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور موبائل انٹرنیٹ خدمات بھی بند ہیں۔
احتیاط کے طور پر جموں میں بھی موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا گیا ہے۔ تمام علیحدگی پسند گروہوں کے رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ اس بات کا یقین کرنے کے لئے کہیں کوئی تشدد نہ بھڑکے چپے چپے پر سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
حکومت مسلسل امن کی اپیل کر رہی ہے لیکن حالات معمول پر نہیں آ رہے ہیں۔ امرناتھ یاترا تیسرے دن بھی رکی ہوئی ہے۔ کشمیر میں کرفیو کے بعد بھی پرتشدد احتجاج جاری ہے۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے گزشتہ روز جموں و کشمیر کی کابینہ کا ایک ایمرجنسی اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح کے تشدد دیکھنے کو مل رہے ہیں اس سے یہی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ انے والے دنوں میں تشدد کو روکنا سکیورٹی کے لئے کافی مشکل ہو سکتا ہے۔