رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کو بدامنی اور دہشت گردی کا سرچشمہ قراردیا ہے۔
آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کو اسلامی نظام کے اعلی حکام اور عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات میں فرمایا کہ علاقے اور عالم اسلام میں پھیلی بدامنی کا سرچشمہ سامراجی طاقتیں ہیں جن میں امریکہ سر فہرست ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کا مقصد، فلسطین کے مرکزی موضوع کو لوگوں کے ذہنوں سے نکال کر صیہونی حکومت کے لئے پرامن اور آزادہ ماحول فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سازشوں سے مقابلے کا واحد راستہ، دشمن کی شناخت کر کے اس کے خلاف مزاحمت کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی قوم نے ثابت کر دیا ہے کہ ترقی اور پیشرفت کا واحد راستہ، استقامت اور پائمردی ہے۔
آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عید الفطر کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے عالم اسلام کے بحرانی صورتحال کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کا سب سے اہم موضوع، عالم اسلام کو درپیش ناپاک اور خبیثانہ مسائل کی اصل جڑ اور اور ان خفیہ ہتھوں کی شناخت کرنا ہے جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف بنے نام نہاد اتحاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سپر پاور کے دعوؤں کے برعکس وہ عملی طور پر دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں۔
آپ نے شام کے بحران کے ابتدائی مہینوں میں شامی حکومت کے مخالفین کے درمیان امریکی سفیر کی موجودگی اور شام کے بحران کو خانہ جنگی میں تبدیل کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک سیاسی بحران کو خانہ جنگی میں تبدیل کر دیا ہے اور بعد میں مالی اور فوجی مدد سے دنیا کے مختلف علاقوں سے انتہا پسندوں کو شام اور عراق لاکر وہ بحران پیدا کیا جو اس وقت بھی باقی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ االعظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم سے امریکہ کی دشمنی کا ذکر کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ایران نے بحرین کے مسئلے میں مداخلت نہیں کی ہے اور نہ ہی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک کی قیادت میں سیاسی فہم و ادارک ہو تو اسے ایک سیاسی بحران کو خانہ جنگی میں تبدیل کرنے سے بچنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یمن پر کئے جانے والے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کے جارحین کو اپنے حملے بند کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو اس قسم کے عناصر سے سبق سیکھنا چاہئے۔