الوقت - اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل سفیر نے کہا ہے کہ ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت سے افغان امن مذاکراتی عمل متاثر اور خطے کی صورت حال مزید پیچیدہ ہوسکتی ہے۔
ملیحہ لودھی نے افغانستان کی صورتحال پر سیکورٹی کونسل میں اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی حدود میں ہونے والے ڈرون حملے ناصرف ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر قابل قبول قدم ہے کیونکہ اس نے افغان تنازع کی شدت اور پیچیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
پاکستان کی مندوب کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں نے سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے ہیں کہ کیا بین الاقوامی برادری افغانستان میں حقیقی طور پر امن قائم کرنا چاہتی ہیں یا جنگ میں سرمایہ کاری کررہی ہے؟ ملیحہ لودھی نے کہا کہ گزذشتہ 15 برسوں سے جاری جنگ سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا، لہٰذا اب اس حکمت عملی کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ملک کے داخلی امور میں مداخلت پر مبنی افغان مندوب کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغان نمائندے کی جانب سے لگائے گئے الزامات بلاجواز، جھوٹ اور غلط تبصروں پر مبنی ہیں،جن میں ہمارے اداروں کو مورد الزام ٹھرایا گیا ہے، جبکہ ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔