الوقت - داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھوں عراق کے اسٹراٹیجک شہر فلوجہ کی آزادی پر پوری دنیا سے رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے داعش کے چنگل سے فلوجہ کی آزادی پر عراقی حکومت، عوام اور مذہبی قیادت کو مبارکباد دی ہے۔
وزارت خارجہ کے میڈیا سیل کی رپورٹ کے مطابق، وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ہفتس کو فلوجہ کی آزادی پر اپنے عراقی ہم منصب ابراہیم جعفری کے نام تہنیتی پیغام میں کہا کہ فلوجہ شہر میں تکفیری دہشت گردوں کے مقابلے میں عراقی فوج اور رضاکار فورسز کی شجاعانہ اور دلیرانہ کاروائیاں فابل فخر ہے۔ وزیر خارجہ نے نے زور دیا کہ قومی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ عراقی قوم، تکفیری دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف فتح حاصل کرے گی اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھتی رہے گی ۔
واضح رہے کہ فلوجہ کی آزادی کے اعلان کے بعد عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر سلیم الجبوري سمیت عراق کی مختلف سیاسی و مذہبی شخصیات نے تہنیتی پیغام جاری کیا ہے۔ عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے بھی فلوجہ میں فوج کی کامیابیوں پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کچھ علاقے مکمل طور پر آزاد نہیں ہوئے ہیں۔
ادھر ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کمیشن کے سربراہ نے فلوجہ کی آزادی کو تکفیری دہشت گردی کے زوال کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔
علاوالدین بروجردی نے فلوجہ آپریشن کی کامیابی پر عراقی حکومت اور عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عراقی فوج نے عوامی رضاکار فورس اور اہلسنت قبائل کے تعاون سے جو کامیابی حاصل کی ہے کہ وہ در حقیقت تکفیری داعشی دہشت گردی اور امریکہ کی سامراجی اسٹریٹیجی کی ناکامی ہے۔
پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور امور خارجہ کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ بعثی عناصر کے اثر رسوخ اور تکفیری عناصر کے تسلط کے پیش نظر فلوجہ کی آزادی کے آپریشن کو ایک منفرد فوجی آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام اور حکومت نے دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے فلوجہ کی آزادی کو عراق کی سلامتی اور استحکام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام نے باہمی اتحاد اور فولادی عزم کے ذریعے بڑے شیطان کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔
علاوالدین بروجردی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ داعش کو امریکہ نے اپنے ناجائز مفادات کے حصول کی غرض سے قائم کیا تھا اور خطے کے بعض ممالک بھی اس سازش میں امریکہ کے ساتھ شریک تھے۔
دوسری جانب عراقی صدر نے زور دیا ہے کہ فلوجہ کی آزادی، عراق میں داعش کی مکمل شکست کا مقدمہ ہے۔
عراقی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر فواد معصوم نے سنيجر کو فلوجہ کی آزادی پر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ فلوجہ میں داعش کے تكفيريوں پر شجاعانہ فتح، عراق میں داعش کی شکست کا مقدمہ ہے۔ صدر نے واضح کیا کہ فلوجہ کی آزادی، فوج اور رضاکار فورس کی کارروائیوں کا نتیجہ ہے۔ فواد معصوم نے فلوجہ کی آزادی کی کارروائی میں فوج، پولیس، پيشمرگا فورس، رضاکار فورس اور قبائلی لشکر کے اتحاد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فلوجہ کی آزادی میں عراقی قوم کی قربانی اور مزاحمت قابل ستائش ہے۔
در ایں اثنا عراق کے عوام نے دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے فلوجہ شہر کی آزادی کا جشن منایا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق عراق کے صوبہ الانبار میں واقع فلوجہ شہر کی آزادی کی خبر سنتے ہی دارالحکومت بغداد اور دوسرے شہروں کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اورانہوں نے فلوجہ آپریشن میں عراقی فوج کی کامیابی کا جشن منایا۔
عراق کے شہریوں نے اپنے ملک کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس کو فلوجہ کی آزادی کی مبارکباد پیش کی اور فلوجہ کی آزادی میں الحشد الشعبی کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے فلوجہ کے سیکڑوں خاندانوں کی جانیں بچانے اوران کو محفوظ مقامات پر پہنچانے پرمبنی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے اقدام کی تعریف کی۔
عراقی فوج اور رضاکار فورس نے 23 مئی سے وزیر اعظم حیدر العبادی کی ہدایت پر فلوجہ کی آزادی کے لئے مہم شروع کی تھی ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عراقی فوج نے اس سے قبل تکریت اور الرمادی شہروں کو بھی آزاد کرایا تھا لیکن اس کے باوجود فلوجہ جسے چھوٹے لیکن اسٹرٹیجک اہم کے حامل شہرو کو آزاد کرانے کی کارروائی سست روی سے کیوں آگے بڑھ رہی ہے؟
اس کی ایک اہم ترین وجہ داعش کے لیے فلوجہ شہر کی اہمیت ہے۔ فلوجہ بغداد کے مغرب میں 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور عراق کے دارالحکومت سے قریب ہونے کی بنا پر داعش کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ چونکہ فلوجہ اور صوبہ نینوا کا مرکز موصل عراق میں داعش کے باقی ماندہ آخری دو اڈے شمار ہوتے ہیں، اس لیے فلوجہ کا ہاتھ سے نکل جانا نفسیاتی لحاظ سے اس دہشت گرد گروہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچائے گا۔
اس اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے داعش کے دہشت گرد فلوجہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود کہ فلوجہ کی نصف آبادی اس شہر سے فرار ہو چکی ہے لیکن ابھی تک تقریبا پچاس ہزار شہری کہ جن میں بیس ہزار بچے بھی شامل ہیں، داعش کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں اور اسی چیز نے عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی فلوجہ کے اندر پیش قدمی کو سست کر دیا ہے۔