الوقت - فلوجہ میں دہشت گردوں کے مقابلے میں عراقی فورسز کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے اور انہوں نے اس شہر کے قریب ایک ڈیم اور بہت سے رہائشی علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے ۔
عراقی فوج، رضاکار فورس اور پولیس کے خصوصی دستے فلوجہ کے مرکزی حصے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے مغربی فلوجہ میں ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دریائے فرات پر بنے ہوئے ڈیم کو داعش کے قـبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔ عراقی فورسز نے اس سے پہلے اسٹریٹجیک اہمیت کے حامل سقلاويہ علاقوں کو آزاد کرایا تھا۔ عراقی فورسز نے جنوبی فلوجہ کے کئی رہائشی علاقوں سے داعش کے دہشت گردوں کو نکال کر وہاں عراق کا پرچم لہرا دیا ہے۔
عراق کی فیڈرل پولیس کے سربراہ نے بتایا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے حملوں میں بڑی تعداد میں دہشت گرد مارے گئے ہیں اور ان کی طرف سے لگائے گئے بموں اور بارودی سرنگوں کو ناکارا دیا گیا ہے۔ عراق کے وزیر اعظم نے بھی فلوجہ کی آزادی تک مہم جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ حیدر العبادی نے کہا کہ الانبار صوبے کے مرکزی شہر فلوجہ کو دہشت گرد گروہ داعش سے آزاد کرانے کی مہم پہلے سے مقررہ پروگرام کے مطابق شہر کی آزادی تک پورے عزم کے ساتھ جاری رہے گی ۔ فلوجہ کی آزادی کاآپریشن تیئس مئی سے شروع ہوا ہے اور اس میں فوج کے علاوہ رضاکار فورس ، پولیس اور قبائلی فورس حصہ لے رہی ہیں۔ عراقی فوج اور رضاکار دستوں کو فلوجہ کی آزادی کے آپریشن کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں کے ساتھ ہی فلوجہ میں سرگرم دہشت گردوں کے حامیوں کی جانب سے داعش کی حمایت کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے ۔
عراق کے دشمن خاص طور سے سعودی عرب بار بار دعوی کر رہا ہے کہ رضاکار فورس فلوجہ سے بھاگنے والے عام شہریوں کے قتل میں ملوث ہے ۔ سعودی عرب کے حامی سمجھے جانے والے الانبار صوبے کے گورنر نے بھی یہ الزام عائد کیا ہے ۔ در اصل رضاکار فورس کی تشکیل آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے فتوے کے بعد عمل میں آئی تھی اور اس فورس کی تشکیل کے بعد سے عراق میں داعش کے بڑھتے قدم رک گئے اور پھر ان کی پسپائی کا سلسلہ شروع ہوا اور رضاکار فورس کے خلاف پروپگنڈوں کا سبب بھی یہی ہے اور خاص طور پر سعودی عرب جیسے دہشت گردوں کے حامی ملک ، فلوجہ میں محاصرے میں پھنسے دہشت گردوں کی مدد کی پوری کوشش کر رہے ہيں ۔
اس سلسلے میں عراق نے سعودی عرب میں کچھ تنظیموں کی طرف سے دہشت گرد تنظیم داعش کے لئے چندہ جمع کرنے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ریاض حکومت سے اس ضمن میں وضاحت طلب کی ہے۔ عراقی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے سعودی عرب کی حکومت سے اسی طرح مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدیداروں کو عراق کی رضاکار فورس کے خلاف بیان بازی سے روکے کیونکہ عراق کی رضاکار فورس، عراقی فوج کا حصہ ہے۔
عراقی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے اندر سے داعش کے لئے مالی مدد ، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جبکہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ داعش کے لئے چندہ جمع کرنے کے عمل کو روک نہيں سکتی کیونکہ اس کا تعلق عوام کے جذبات سے ہے۔ عراقی پارلمینٹ میں نینوا صوبے سے منتخب رکن عبدالرحمن لويزی نے کہا کہ جو فرقہ پرست لوگ عراق کی رضاکار فورس پر تنقید کرتے ہیں، انہيں نینوا صوبے میں ترک فوج کی موجودگی پر اعتراض کرنا چاہئے جو ایک قسم کا غیر قانونی قبضہ ہے۔ اور نینوا میں ترک فوجیوں کی موجودگي عراق میں داعش کی موجودگی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔