الوقت - عراق کے وزارت خارجہ نے صوبہ الانبار کے شہر فلوجہ کی آزادی کی کارروائی کے بارے میں عرب ممالک کی بدنام کرنے کی کوششوں پر تنقید کی ہے۔
سومريہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے وزارت خارجہ کے ترجمان احمد جمال نے فلوجہ کے بارے میں کچھ عرب ممالک کی بدنام کرنے کی کوششوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلوجہ کی آزادی کی مہم کے بارے میں خلیج فارس کے بعض عرب سفارتکاروں کی تشویشناک ہے۔
احمد جمال نے داعش سے جدوجہد کے لیے عراق میں فوجی مشیروں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلوجہ کی آزادی کے لئے چلائے جانے والی مہم کی اچھی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور عراق حکومت اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر فوجی مشیروں سے استفادہ کرنے کے بارے میں فیصلہ کرے گی.
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت عراق، داعش کے چنگل سے دیگر شہروں کی آزادی کے لئے دیگر ممالک سے مدد حاصل کرتی رہے گی تاکہ ان شہروں کے باشندوں کو بھی داعش کے دہشت گردوں کے جرائم سے نجات دلائیں اور دنیا کے ممالک کو اس گروہ سے نجات دلائیں.
احمد جمال نے اسی طرح فلوجہ میں عام شہریوں کی حالت کے بارے میں کہا کہ بغداد حکومت ہر پناہ گزین کی جو فلوجہ اور دیگر شہروں سے نکلے ہیں، مدد کر رہی ہے اور ان کی نجات کو اپنی ترجیحات میں قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم حیدر العبادي کے حکم پر 23 مئی سے فلوجہ کی آزادی کی مہم شروع ہوئی ہے۔ دہشت گردی کے حامی ممالک، عراقی فوج اور الحشد الشعبی یا رضاکار فورس کی فلوجہ کی کارروائی پر وسیع پیمانے پر احتجاج کر رہے ہیں اور یہ بھی خبریں موصول ہوئی تھیں کہ سعودی عرب، فلوجہ کی کارروائی کو رکوانے کے لیے حکومت عراق پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ بغداد اور عراق کے دیگر علاقوں میں ہونے والے کار بم دھماکوں اور خود کش حملہ آور داعش کے گڑھ فلوجہ سے ہی آتے ہیں اور اگر عراق کو محفوظ رکھنا ہے تو دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک کی فلوجہ کی کارروائی جاری رکھنی ہوگی۔