الوقت - حج کے فلسفہ کے بارے میں امام خمینی رحمت اللہ کے بیانات اتنے واضح اور کارآمد ہیں کہ ان کی افادیت کو وقت کی دھول ماند نہيں کر سکتی ۔ امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی نظر میں اگر ، حج کا فلسفہ مکہ و مدینہ کی زیارت ہی ہے تو اس کی کیا ضرورت ہے کہ دنیا بھر سے مسلمان ایک خاص دن ، حج کریں ؟ کیا اس عظیم اجتماع سے کچھ کو فائدہ اور کچھ کو نقصان نہيں ہونا چاہئے ؟
امام خمینی کی نظر میں جس حج میں کفر و شرک کی نفی نہ ہو وہ حقیقی حج نہيں بلکہ مکہ و مدینہ کی محض زیارت ہے تو سال کے کسی بھی مہینے یا دن میں کی جا سکتی ہے ۔ آج کل ایرانی حکام کے سامنے بھی حج کا پیچیدہ مسئلہ ہے اور سعودی عرب کی جانب سے ایسے شرائط رکھے گئے ہيں جن کے ساتھ حج ممکن نہيں ہے ۔ ایسے اجتماع میں فردی شرائط کو تسلیم کرنا جہاں لاکھوں مسلمان اکٹھا ہوتے ہوں حج کی مجبوری نہیں بلکہ آل سعودی کی روش کو تسلیم کرنا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کو ، حج کے عظیم اجتماع پر وہابیت مسلط کئے جانے کی کوششوں کی بھرپور ڈھنگ سے مخالفت کرنا چاہئے ۔ اس سلسلے میں یہ نہيں کہا جا سکتا کہ بہرحال لوگوں کو حج کرنا ہے اور وہ مستطیع ہیں اور اگر کسی حکومتی عہدیدار کی جانب سے ایسا کہا جاتا ہے تو یہ در اصل اس کی ناتوانی اور عدم استطاعت کی علامت ہے ۔ یقینی طور پر اگر کسی بھی حریت پسند ایرانی مسلمان سے یہ کہا جائے گا کہ وہ اس شرط پر حج کر سکتا ہے کہ جب مشرکین سے برائت نہ کرے ، دعائے کمیل نہ پڑھے اور اہل بیت علیہم السلام کی قبور مبارکہ پر حاضری نہ دے تو شاید ہی کوئي اس طرح حج کرنا تسلیم کرے .