الوقت - پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ میں اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ 21 مئی کو صوبہ بلوچستان میں امریکہ کے ڈرون حملے میں مارا گیا شخص افغان طالبان کا سربراہ ملا اختر منصور تھا۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ ڈرون حملے میں مارے گئے دوسرے شخص کی شناخت ہو چکی ہے۔ اس کی تصدیق ہوئی ہے کہ حملے میں مارا گیا شخص طالبان کا سابق سربراہ ملا منصور تھا۔ صحیح شناخت ڈی این اے ٹیسٹ سے ہوئی۔ منصور کے ڈی این اے کو اس کے اس رشتہ دار کے ڈی این اے سے ملایا کیا گیا جو اس کی لاش لینے افغانستان سے آیا تھا۔
منصور اور پاکستانی ڈرائیور محمد اعظم کی 21 مئی کو اس وقت ہلاکت ہو گئی تھی جب امریکی کے خصوصی فوجی دستے نے بلوچستان کے ضلع نوشكي میں ایک ڈرون حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔
امریکا نے حملے کے فورا بعد اعلان کیا تھا کہ اس نے منصور کو ہلاک کر دیا ہے لیکن پاکستان نے کہا کہ مارے گئے لوگوں کی شناخت کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔ پاکستان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ ٹیسٹ سے ثابت ہو گیا کہ منصور ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے جمعرات کو کہا تھا کہ تمام ثبوتوں نے تصدیق کی کہ ڈرون حملے میں مارا گیا شخص منصور تھا تاہم انہوں نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں حتمی اعلان ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد کیا جائے گا۔
حکومت پاکستان ڈرون حملے کو اپنی ارضی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف قرار دیتی ہے۔ در ایں اثنا ڈرون حملے میں مارے گئے ڈرائیور کے خاندان نے کل انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی حکومت کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کرا دی ۔