الوقت - برطانیہ نے مالدیو کے سابق صدر محمد نشید کو سیاسی پناہ گزین کا درجہ دے دیا ہے۔ یہ دعوی نشید کے وکیل نے کیا ہے۔ نشید کے چار سال تک صدر رہنے کے بعد ان کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا گیا تھا۔
مالدیو کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر نشید کو سری لنکا، ہندوستان اور برطانیہ کی ثالثی والے ایک سمجھوتے کے بعد جنوری میں ریڑھ سے متعلق سرجری کروانے کے لئے برطانیہ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
نشید کے وکیل حسن لطیف نے دعوی کیا کہ نشید کو سیاسی پناہ گزین کا درجہ دے دیا گیا ہے تاہم برطانوی حکومت کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی جانی ابھی باقی ہے۔
نشید نے ملک بدری کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ سال، پریس کی آزادی، اظہار رای اور اجتماع کی آزادی سب کچھ ختم ہوگئی۔ مالدیو کو آمریت کی طرف جاتا دیکھ کر مجھے اور کئی اپوزیشن رہنماؤں کو یہ محسوس ہوا ہے کہ ہمارے پاس فی الحال جلاوطنی میں رہ کر کام کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
مالدیو کی حکومت نے کہا کہ وہ اس بات سے مایوس ہے کہ برطانیہ کی حکومت اس میں شامل ہونے کے لئے تیار ہو گئی ہے۔ مالدیپ کی حکومت نے یہ بھی کہا کہ برطانوی وزیر، قانون کو ناکام بنانے کی کوششوں میں مدد کر رہے ہیں۔
نشید 2008 میں مالدیو کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر بنے تھے۔ نشید نے چار سال تک صدر کے طور پر کام کیا اور اس کے بعد فوج اور پولیس کی مبینہ حمایت سے ان کا تختہ پلٹ دیا گیا تھا۔
نشید کو علاج کے بعد مالدیو لوٹنا تھا لیکن وہ لندن میں ہی رہے۔ ان کی بیوی اور بیٹیاں تب سے ہی لندن میں رہ رہی ہیں، جب سے نشید کو جیل بھیجا گیا تھا۔