الوقت - مصر کی عالم درسگاہ جامعۃ الازہر اور عیسائیوں کے مرکز ویٹیکن کے درمیا سفارتی تعلقات بحال ہوگئے۔
واضح رہے کہ دنیا کے دوبڑے اداروں کے تعلقات تقریبا ایک دہائی سے کشیدہ تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو یوپ فرانسس نے شیخ الازہر امحد الطیب سے ویٹیکن میں ملاقات کی۔ مقامی مڈیا کے مطابق شیخ الازہر احمد الطیب نے اپنے دورے کے موقع پر پوپ فرانسس سے بند کمرے میں 25 منٹ تک گفتگو کی، بعد از آں انھوں نے ویٹیکن میں مختلف مذاہب کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نگراں کارڈینل سے بھی ملاقات کی۔
سب سے پہلے اس وقت 2006 میں جامعۃ الازہر اور ویٹیکن کے تعلقات منقطع ہوئے تھے جب سابق پوپ بینڈکٹ نے ایک بیان میں اسلام کو دہشتگردی سے جوڑا تھا۔ بعد از آں 2008 میں مذاکرات کا سلسلہ جزوی طور پر بحال ہو گیا تھا لیکن 2011 میں جامعۃ الازہر نے سابق پوپ بینڈکٹ کے متنازع بیان ہی کے سبب ویٹیکن سے ایک بار پھ تعلقات منقطع کر لئے تھے۔ اس سے ہہلے تک ویٹی کن اور جامعۃ الازہر کے درمیان سال میں دو بار اجلاس ہوتے تھے۔ پوپ نے الزام عائد کیا تھا کہ مسلمان مشرق وسطی میں غیر مسلموں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
انھوں نے یہ بیان مصر کے شہر اسکندریہ میں سال نو کی مناسبت سے گرجا کھر پر بم حملے کے بعد دیا تھا۔ پوپ فرانسس کے کیتھولک کلیسا کی صدارت سنبھالنے کے بعد مذاکرات بحال ہوئے۔ پوپ فرانسس نے رواں برس فروری میں شیخ الازہر کو ویٹیکن کے دورے کی باضابطہ دعوت کی تھی۔ اس دوران پوپ نے کئی مرتبہ اسلام کی حمایت میں بیانات دیئے۔