الوقت - سعودی عرب کی بن لادن کمپنی نے اپنے 70000 ملازمین کو نکال دیا ہے۔
بن لادن کمپنی سے نکالے گئے ان ملازمین نے جو گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر ناراض تھے، اس کمپنی کی کئی بسوں اور تنصیبات میں آگ لگا دی۔ اس کمپنی نے گزشتہ سال مکہ مکرمہ میں کعبے کے قریب کرین گرنے کے بعد 15000 ملازمین کو نکال دیا تھا۔ کرین گرنے کے واقعہ میں 100 حاجی جاں بحق ہو گئے تھے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت سعودی اس وقت زبردست اقتصادی و سماجی بحران کا شکار ہے بالخصوص شام، عراق اور لیبیا میں تکفیری دہشت گردوں کی بھاری مالی مدد، گزشتہ سال تیل کی قیمت گرنے کے ساتھ ساتھ یمن میں خطرناک جنگ چھیڑنے کی وجہ سے اسے اربوں ڈالر خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔
سعودی عرب کے مکہ مکرمہ میں سیکڑوں مزدوروں نے مزدوری نہ ملنے کی وجہ سے احتجاج کئے۔ موصولہ
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی کئی کمپنیوں کی طرف سے اپنے مزدوروں کو مزدوری نہ دینے کی وجہ سے بہت سے مزدوروں نے کئی بسوں کو آگ لگا دی۔ بتایا جا رہا ہے کہ مظاہرین نے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔ مکہ کے فائر بریگیڈ نے بتايا ہے کہ اس نے آگ لگی 17 بسوں کی آگ بجھائی۔ اس واقعہ میں بن لادن کمپنی کے کئی ملازم شامل ہیں۔
اس سے پہلے سعودی عرب کے کئی شہروں میں ان 70 ہزار مزدوروں نے مظاہرے کیے تھے جنہیں گزشتہ چار ماہ سے تنخواہ نہیں ملی اور اب انہیں نکالنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
بعض مغربی ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں بتایا ہے کہ سعودی عرب نے پہلی بار عالمی بینک سے دس ارب ڈالر کا قرضہ لیا ہے۔
سعودی عرب کی بن لادن كنسٹركشن کمپنی کو اس وقت شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔
اس کمپنی کے ہزاروں ملازمین تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔ لادن کمپنی اپنے ہزاروں ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہ دینے میں ناکام رہی ہے۔ بن لادن گروپ نے اپنے ہزاروں ملازمین کو نوکری سے نکال دیا ہے۔ بن لادن گروپ کمپنی پر اپنے ملازمین کے تقریبا 4200 کروڑ بقایا ہے۔ جن ہزاروں ملازمین کو کمپنی نے نکال دیا ہے ان میں غیر ملکیوں کے علاوہ کئی ہزار سعودی شہری بھی ہیں۔
اقتصادی کساد بازاری سے بن لادن کمپنی کے شیئر کی قیمت پر اثر پڑا ہے اور یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کمپنی پر بہت قرض ہے۔ بن لادن کمپنی کے خلاف سعودی عرب کی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ کمپنی اپنے ہزاروں ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہیں اور دیگر الاؤنس دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔
دہشت گرد سرغنہ اسامہ بن لادن کے والد کی کنسٹرکشن کمپنی نے 70 ہزار کارکنوں کو ملازمت سے نکال دیا ہے۔ ان میں سے نصف سے زیادہ کارکن ہندوستانی ہیں اور ان میں سے بھی 25 ہزار کا تعلق راجستھان سے ہے۔ ان تمام کارکنوں کو گزشتہ آٹھ مہینے سے تنخواہ بھی نہیں دی گئی ہے۔ کمپنی نے تمام کارکنوں کو ایگزٹ ویزا بھی جاری کر دیا ہے۔
کمپنی کو تقریبا 4394 کروڑ روپے (660 ملین ڈالر) کی تنخواہ ادا کرنا ہے۔ جن میں کمپنی نے ناتوانی ظاہر کی ہے۔ کمپنی کے اس رویہ کے بعد کارکنوں نے سعودی عرب میں واقع 50 سے زیادہ دفتروں کا گھیراؤ کر مظاہرہ کیا۔ سعودی کے لوگوں سے کمپنی نے کہا ہے کہ یا تو تنخواہ کے لئے انتظار کریں یا استعفی دے دیں ۔
کمپنی کی اس حالت کے پیچھے سب سے بڑی وجہ مکہ میں ہوا کرین حادثہ سمجھا جا رہا ہے۔ حادثے کے بعد سعودی حکومت نے کمپنی کو دئے تمام منصوبے مسترد کر دئے ۔ کمپنی پر قرض بڑھتا گیا جو فی الحال 20 ہزار کروڑ روپے کا ہو گیا ہے۔
جدہ میں کمپنی سب سے بلند عمارت شاہی ٹاور کی تعمیر کر رہی تھی۔ اس کی اونچائی 3280 فٹ ہے۔ اب اس عمارت کی تعمیر روک دی گئی ہے۔ کمپنی کی حالت دیکھتے ہوئے عمارت کی تعمیر بھی ممکن نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ ساتھ ہی سعودی حکومت نے سب سے بڑے فٹ بال گراونڈ اور کئی ہائی اسپیڈ ریل لائنس کے پروجیکٹس پر بھی روک لگا دی ہے۔
مکہ میں موجود کئی ملازمین نے بتایا کہ یہاں حالات روز بہ روز بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ کھانے کے لئے بھی پیسے نہیں ہیں۔ آٹھ مہینے سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے بچوں کے اسکول فیس نہیں دے پا رہے ہیں۔ انہیں اسکول سے نکالا جا رہا ہے۔