الوقت - گزشتہ دنوں اسرائیلی جیل سے رہا ہونے والی 12 سالہ فلسطینی بچی نے اپنی درد بھری داستان سنائی۔
اس کا کہنا ہے کہ دوران قید اس پر لرزہ خیز مظالم دھائے گئے، یہاں تک کہ سردی کی راتوں میں ٹھنڈا پانی تک ڈالا گیا۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی جیل میں ڈھائی مہینے گزارنے والی 12 سالہ فلسطینی بچی دیما الواوی کی والدہ رشید نے بھی بتایا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کے قید کے دوران 75 دن کیسے گزارے؟ واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو اسرائیل نے 12 سالہ فلسطینی بچی دیما الواوی کو رہا کیا تھا، اسے رواں برس فروری کو اسکول کے یونیفارم میں مقبوضہ مغربی کنارے سے چاقو رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دیما الواوی کے وکیل طارق کے مطابق واوی کم عمر ترین فلسطینی ہے جسے جیل میں بھیجا گیا۔
رہائی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیما الواوی نے بتایا کہ گرفتاری سے لے کر رہائی تک کسی نہ کسی طریقے سے تشدد کیا گیا۔ فروری کی یخ بستہ راتوں میں بھی یہودی تفتیش کاروں نے ٹھنڈا پانی ڈالا۔ دوران تفتیش اگر میری آنکھ لگ جاتی تو فورا پانی ڈال دیا جاتا۔ اس نے مزید بتایا کہ زبردستی جرم قبول کروانے کے لئے کبھی مجھے جان سے مارنے تو کبھی میرے والدین کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالنے کی دھمکی دی جاتی۔ کبھی کہا جانا کہ تمہیں یہودیوں کے قتل کے مقدمات میں پھنسا کر ہمیشہ کے لئے جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
الواوی کے مطابق، میرے سامنے زخمی بچے لائے جاتے، ان پر تشدد کیا جاتا اور مجھ سے کہا جاتا ہے کہ انہیں دیکھ کر عبرت حاصل کرکو۔ میں نے ایسے کئی زخمی بچے اپنے کمرے کے آس پاس دیکھے جو تشدد کی وجہ سے دن رات چیختے چلاتے اور اپنی ماؤں کو یاد کرتے ۔
صیہونی جیلوں میں قید کمسن فلسطینی بچوں کو نماز ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ دیما الواوی نے بتایا کہ ہمیں نماز ادا کرنے سے روکا جاتا تھا، کوئی کتاب بھی پڑھنے کی اجازت نہیں تھی۔ دوسری جانب دیما الواوی کے قید کے ایام کے دوران ان کا گھر زندہ افراد کا قبرستان لگتا تھا۔ ہر کوئي غم سے نڈھال تھا اور ہر کسی کے چہرے مرجھائے تھے، سب گم صم رہتے۔ ام رشید نے مزید کہا کہ 9 فروری ان کی زندگی کا سیاہ ترین دن تھا جب اسرائیلی فوجی ان کی بیٹی کو اسکول سے گھر لوٹتے ہوئے اٹھا کر لے گئے۔ ان کے مطابق ہم یہی سمجھتے رہے کہ دیما الواوی اسکول میں ہے۔ جب اس کے ساتھ کی تمام بچیاں اور بچے اپنے گھروں کو لوٹ آئے تو ہمیں اپنی بیٹی کی فکر کوئی ۔ ہم تشویش میں مبتلا تھے۔ اسی دوران کچھ بچوں نے بتایا کہ الواوی کو اسرائیلییی فوجی اٹھا کر لے گئے ہیں۔ بیٹی کی گرفتاری کی خبر ہمارے لئے کسی عذاب سے کم نہ تھی۔