الوقت - گزشتہ روز عراق کے دار الحکومت بغداد میں سیاسی ہنگامہ آرائی عروج پر تھی ۔
وزير اعظم حیدر العبادی پارلیمنٹ ميں اپنی کابینہ کا تعارف کرا رہے تھے کہ مقتدی صدر کے حامیوں نے بغداد کی سڑکوں پر مظاہرے شروع کر دیئے ۔ مقتدی صدر اور ان کے حامیوں کا مطالبہ تھا کہ وزراء کو جماعتی دائرے سے باہر رہ کر منتخب کیا جائے حالانکہ حیدر العبادی اعلان کر چکے تھے کہ معیار صرف صلاحیت ہے ۔ مظاہرین بغداد کے گرین زون میں بھی گھس گئے اور اس کے بعد وہ پارلمینٹ میں بھی داخل ہوئے جس کی وجہ سے اجلاس ملتوی کر دیا گيا ۔
دوسری جانب عراق میں صدر دھڑے کے سربراہ نے اس ملک کے مرجع تقلید آيت اللہ سیستانی سے ملاقات کی ہے۔
مقتدی صدر نے نجف اشرف میں آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کرکے ملک کے سیاسی بحران کے بارے میں ان سے تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے بغداد کے گرین زون میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر دھڑے کی تمام سیاسی سرگرمیاں بند کر دی گئی ہیں اور پارلیمنٹ میں اس گروہ کا دھڑا الاحرار، پارلیمنٹ کے تمام اجلاسوں کا بائیکاٹ کرے گا۔ مقتدی صدر نے کہا کہ عراق میں اب بھی کچھ افراد حکومت کی تشکیل کے لئے سیاسی و جماعتی شراکت کے مطالبے پر اڑے ہوئے ہیں جبکہ صدر دھڑا عوام کے مطالبات کا حامی ہے لہذا وہ حکومت میں سیاسی و جماعتی مطالبے والوں کے خلاف عوام کی تحریک کا انتظار کرے گا ۔
عراق کے سیاسی بحران کے حل کی امید کم ہو گئی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد ہونے اور وزیر اعظم حیدر العبادی کے نئے کابینہ کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد عراق کے سیاسی بحران کے حل کی امید کم ہو گئی ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ عراقی پارلیمنٹ، وزیر اعظم حیدر العبادي کے باقی وزراء کے بارے میں فیصلہ کرے گی لیکن ضروری ممبران پارلیمنٹ کی غیر موجودگی کی وجہ سے پارلیمنٹ کا اجلاس اگلے ہفتے کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ 26 اپریل کو عراقی پارلیمنٹ نے صرف پانچ وزراء کے ناموں کی تصدیق کی تھی۔ در ایں اثنا صدر دھڑے کے رہنما مقتدی الصدر نے الاحرار دھڑے کے ارکان پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک پارلیمنٹ میں کشیدگی کی حالت جاری رہتی ہے تب تک وہ پارلیمنٹ کے نشستوں میں حصہ نہ لیں۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ حکومت نئی کابینہ کو لے کر کسی نتیجے تک پہنچنے میں ناکام رہی۔ گرین زون میں پارلیمنٹ، ایوان صدر ، وزیر اعظم کا دفتر ہونے کے ساتھ ہی امریکی اور بہت سے دیگر ممالک کے سفارت خانے ہیں۔
مقتصی صدر چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم حیدر العبادی اپنے موجودہ وزراء کو ہٹا کر ان کی جگہ منصفانہ، کسی بھی گروہ سے تعلق نہ رکھنے والے تیكنوکریٹس کو کابینہ میں شامل کریں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، پارلیمنٹ سے فرار کر رہے ممبران پارلیمنٹ کو مظاہرین نے گھیر لیا، پارلیمنٹ ہاؤس کا دروازہ بھی بند کر دیا تھا اور ان کی مخالفت میں جم کر نعرے بازی کی۔