الوقت - شام کے شہر حلب میں دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد امریکا اور روس نے عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
جنگ بندی کا آغاز شام میں سنیچر سے ہو گیا۔ حلب میں گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں مجموعی طور پر 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ شام کی فوج کی جانب سے جزوی جنگ بندی پر عمل کا اعلان جمعہ کی نصف شب کے ایک گھنٹے کےبعد دو علاقوں میں عمل میں آیا۔ اعلان کے مطابق یہ جزوی جنگ بندی شام کے دار الحکومت دمشق اور مضافاتی علاقے غوطہ میں 24 گھنٹے تک جاری رہے گی۔
شام فوج کے مطابق صوبہ لاذقیہ کے شمالی علاقے میں بھی 72 گھنٹے تک جنگ بندی رہے گی لیکن شامی فوج کے ذرائع سے خبر ملی ہے کہ حلب جنگ بندی سے مستثنی ہے۔ شامی فوج کی جانب سے لڑائی میں عارضی جنگ بندی کی وضاحت نہیں کی گئي ہے۔ حکومتی اہلکاروں کے مطابق، حکومت مخالفین کی جانب سے حلب کے زیر کنٹرول مغربی علاقے میں واقع مسجد پر اس وقت گولے داغے جب لوگ نماز جمعہ کی ادائيگی کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے۔ حکومت مخالفین کے اس راکٹ حملے میں اطلاعات کے مطابق 5 نمازی جاں بحق ہوگئے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، حکومت مخالفین نے باب الفرج میں قائم ملا خان مسجد کو نشانہ بنایا جس میں بہت ہلاکتیں ہوئیں۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق متعدد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں اور ان کے بچنے کی امید کم ہے۔
دوسری جانب مشرقی حلب میں ہونے والوں حملوں میں 11 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایک طبی مرکز تباہ ہو گیا تھا۔ خیال رہے کہ ایک ہفتے میں حملے کی زد میں آنے والا یہ دوسرا طبی مرکز تھا۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گرد رہائشی علاقوں اور طبی مراکز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جنگ بندی امریکا اور روس کے درمیان اعلی سطحی رابطے کا نتیجہ ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے دونوں ممالک پر اس کے لئے زور دیا تھا ۔ شام کی فوج کا کہنا ہے کہ نئے انتظامات میں امن کی حکومت، کا مقصد، دہشت گردوں کو نشانہ نہ بنانے کےبہانے سے روکنا اور موجودہ جنگ بندی کو تقویت پہنچانا ہے۔ امریکا کا خیال ہے کہ اس علاقے میں جنگ کی شدت میں کمی آئے گی۔ ایک اندازے کے مطابق حلب میں گزشتہ 8 دنوں سے جاری لڑائی میں اب تک 230 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔