الوقت - طالبان گروہ نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ روز کابل میں سفارتی علاقے پر حملے کا مقصد، امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو نشانہ بنانا تھا۔
طالبان نے ایک بیان جاری کرکے کابل میں گزشتہ روز ہونے والے راکٹ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس حملے کا نشانہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری تھے۔ جان کیری افغانستان کے غیر علانیہ دورے پر کابل پہنچے اور ان کے کابل پہنچنے کے تھوڑی ہی دیر بعد کابل کے سفارتی علاقے پر راکٹ سے حملہ ہوا تھا۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اس حملے سے ایک گھنٹہ پہلے کیری نے کابل چھوڑ دیا تھا اور وہ شہر میں موجود نہیں تھے۔
کابل پولیس سے ترجمان صدیق صدیقی نے بتایا تھا کہ اس حملے سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ان سب کے باوجود یہ حملہ افغانستان میں جاری نا امنی اور عدم استحکام کی علامت ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی کابل کا اچانک دورہ کیا تھا جس کا مقصد طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا تھا۔ دسمبر 2014 میں امریکا نے افغانستان سے اپنے زیادہ تر فوجیوں کو نکال لیا اور صرف تیرہ ہزار امریکی اور نیٹو کے فوجی موجود ہیں۔
افغانستان کے دورے کے دوران افغان صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جان کیری نے کہا کہ طالبان کو مذاکارت کی میز پر لانے کے سلسلے میں ہم نے گفتگو کی۔ انھوں نے طالبان گروہ کو مذاکرات میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا طالبا مذاکرات میں شامل ہوں تاکہ افغانستان سے تشدد کا خاتمہ ہو سکے۔