الوقت - پناما پیپرز انکشافات کے بعد عالمی سطح پر بے چینی بڑھ گئی ہے اور مختلف ممالک کے سربراہاں اور سیاستدانوں کے نام بد عنوانی کے معاملات سے جڑنے پر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جمعے اور سنیچر کو لندن میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے خلاف کئی سماجی و سیاسی تنظیموں کے سیکڑوں کارکنان نے مظاہرہ کیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کیمرون اپنے عہدے سے استعفی دیں اور ان کے خلاف حکومتی سطح پر جانچ ہو اور اگر وہ خاطی پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ فرانس میں بھی پناما پیپرز کی گونج ہے۔ یہاں پیرس میں روزگار سے متعلق حکومتی پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد نے پناما پیپرز کے معاملے میں بھی آواز اٹھائی ہے۔
ایل سلواڈور کے دار الحکومت سان سلواڈور میں واقع موزیک فونسیکا کے آفس پر جمعے کے دن شام میں حکام کی جانب سے چھاپہ مار کاروائی کی گئی ہے۔ پناما سے تعلق رکھنے والی فرم کے خلاف کاروائی کے متعلق ملک کے اٹارنی جنرل ڈگلس میلنڈز کا کہنا ہے کہ کچھ معاملات کے سبب ہمیں اس فرم کے خلاف شک ہوا ہے اور اسی لئے چھاپہ مار کاروائی کی گئی تاہم حکومتی حکام نے اصل وجہ نہیں بتائی ہے اور کہا ہے کہ ابھی تفتیش جاری ہے۔
ادھر پاکستان کی قومی اسمبلی میں جمعے کوہونے والے اجلاس میں پپلز پارٹی نے پناما پیپرز انکشاف کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی جبکہ تحریک انصاف نے موجودہ چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔