الوقت - گارڈین اخبار نے لکھا ہے کہ برطانیہ کی وزیر اعظم، خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ تجارت میں توسیع کی کوشش کر رہی ہیں اور انہوں نے سعودی عرب کو اسلحے فروخت نہ کرنے کے مطالبے کو نظر انداز کر دیا ہے۔
گارڈین اخبار نے جمعرات کی اپنی رپورٹ میں لکھا کہ برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مئے نے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے اور تجارت کے مسئلے کو ہی پیش نظر رکھا ہے جبکہ یہ ملک کے داخلی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ برطانیہ کی وزیر اعظم، یمن میں انسانی المیے کو نظر انداز کرتے ہوئے کوشش کر رہی ہیں کہ سعودی عرب کے ساتھ تجارتی تعلقات میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ رہے۔
گارڈین اخبار لکھتا ہے کہ برطانوی حکومت کی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق اور انسانی مسائل کا کوئی مقام نہیں ہے۔
امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس سمیت مغربی حکومتیں، ہمیشہ سے سعودی عرب کو بڑی مقدار میں ہتھیار فروخت کرنے والی رہی ہیں۔
برطانیہ میں شہری کارکنوں کی کوششوں اور اقدامات کے باوجود تھریسا مئے کی كنزرویٹو حکومت نے سعودی عرب کو فوجی آلات، ساز و سامان اور ہتھیار فروخت کرنے سے انکار نہیں کیا۔
سعودی عرب نے مارچ 2015 سے امریکہ کے اشارے پر یمن پر وسیع حملے شروع کئے ہیں۔ سعودی عرب کے حملوں کے دوران گزشتہ دو سال میں یمن کے 11 ہزار سے زائد افراد جان بحق ہوچکے ہیں۔