الوقت - میانمار سے بے گھر ہونے والے ایک گروہ نے اس ملک کی فوج اور سیکورٹی فورسز کے جرائم کی داستان سنائی ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق میانمار کی حکومت اور اس ملک کے سیکورٹی فورسز کی سرکوبی کی وجہ سے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والی میانمار کی ایک 28 سالہ خاتون نے کہا ہے کہ میانمار کے سیکورٹی اہلکاروں نے میرے شوہر اور میرے بیٹے کو قتل کر دیا ہے۔
زینت آرا نامی خاتون نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج نے لوگوں کے تمام گھروں کو جلا دیا اور متعدد لوگوں کو ہلاک کر دیا۔
میانمار سے بنگلہ دیش پناہ لینے والے ایک اور مسلمان محمد ادریس نے بھی کہا ہے کہ میانمار کی فوج مسلمانوں کو سخت ایذائیں دیتی ہے۔
اسی سلسلے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ایک تحقیقاتی ٹیم میانمار بھیجنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ وہ میانمار میں قتل عام، خواتین کی عصمت دری اور مظالم اور صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں کو ہراساں کئے جانے کے اقدامات کے بارے میں تحقیقات کر سکے۔
بنگلہ دیشی حکام کا اندازہ ہے کہ میانمار کے بے گھر ہونے والوں میں سے تقریبا چار لاکھ مسلمان اس ملک میں رہ رہے ہیں جن میں سے 70 ہزار پناہ گزین ابھی حال ہی میں میانمار سے بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار کے صرف راخین صوبے میں دس لاکھ سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں تاہم اس ملک کی حکومت ان مسلمانوں کو نہ تو میانمار کا شہری قبول کر رہی ہے اور نہ ہی انہیں شہری حقوق دے رہی ہے۔