الوقت - شام کے حلب شہر کے مغرب میں واقع ایک گاؤں کی مسجد پر امریکی جنگی طیاروں کی بمباری میں کم سے کم 42 نمازی جاں بحق ہوگئے ۔
شام کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے جمعہ کو خبر دی ہے کہ حلب سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں واقع اس مسجد پر امریکہ کے حملے میں 100 سے زائد نمازی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
لندن واقع اس تنظیم کے سربراہ رامی عبد الرحمن کا کہنا ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے مسجد پر اس وقت بمباری کی جب وہاں عشاء کی نماز کے لئے کافی بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے۔
امریکی فوج نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کی جائے گی۔
اس سے 13 مارچ کو بھی امریکہ کی قیادت میں بنے نام نہاد بین الاقوامی اتحاد کے مشرقی حلب کے رہائشی علاقوں پر ہوئے فضائی حملوں میں کم از کم دس عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
شام کے ذرائع ابلاغ کے مطابق، امریکی اتحاد نے شمال مشرقی حلب سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مسكنہ شہر پر بمباری کی تھی جس میں دس عام شہری ہلاک اور دسیوں زخمی ہو گئے تھے ۔
اس سے پہلے شام کے انسانی حقوق مرکز نے 12 مارچ کو بھی رپورٹ دی تھی کہ امریکی اتحاد نے شام کے شمالی علاقے مطب البو راشد پر حملہ کیا جس میں چھ بچوں سمیت 15 عام شہری مارے گئے۔
امریکی اتحاد نے شام اور عراق میں داعش کے دہشت گردوں سے مقابلے کے بہانے 2014 سے حملے شروع کئے ہیں لیکن دستاویزوں پتا چلتا ہے کہ امریکہ ان دونوں ممالک میں داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کی بھرپور مدد کر رہا ہے اور عراق سے شام داعش کے دہشت گردوں کے فرار ہونے میں بھرپور مدد کر رہا ہے۔