الوقت - اسرائیل میں ترکی کے سفیر نے صیہونی حکومت، سعودی عرب اور امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران کو روکنے کا بہترین طریقہ، اس کی تسلط پسندی کو کنٹرول کرنا ہے۔
کمال اوكیم نے اسرائیلی اخبار یورشلم پوسٹ سے بات کرتے ہوئے اسی طرح دعوی کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام سب کے لئے تشویش کا موضوع بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکڑوں برس سے ہمارے اور ایران کے درمیان مشترکہ سرحد ہیں اور ایرانی ہمیں ایک بڑا حریف مانتے ہیں اور ہمارا بھی خیال ہے کہ ایران کی اعلی پرواز کو روکنا ضروری ہے۔ اسرائیل میں ترکی کے سفیر نے شام میں ایران کے کردار کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں بہت کم پیشرفت ہوئی ہے اور ایران نے اس میں سے ایک چھوٹے سے حصہ کی ذمہ داری لی ہے۔
ترکی کے اس سفارتکار کا یہ بے بنیاد بیان ایسی صورت میں سامنے آیا ہے کہ جب انقرہ نے ریاض، تل ابیب اور واشگٹن کے ساتھ مل کر علاقے میں دہشت گردی کی حمایت اور مشرق وسطی کو نا امن کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ترکی نے اسی طرح کئی برس سے غیر قانونی طور پر شام و عراق کی سرحد میں گھس کر ان ممالک کی خود مختاری کی خلاف ورزی کی ہے اور دمشق اور بغداد کے سخت اعتراضات کے باوجود اپنے فوجیوں کو اس ملک سے باہر نہیں نکلا ہے۔ ترکی نے اسی طرح مسلمانوں کے قبلہ اول پر غاصبانہ قبضہ کرنے والی صیہونی حکومت سے بھی رشتے بحال کر لیے ہیں جس کی ترک عوام کے ساتھ ہی دیگر مسلم ممالک کے افراد، تنظیموں اور سیاست دانوں نے تنقید کی ہے۔