الوقت - نیوزی لینڈ کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے آغاز کے بعد کے 12 ہفتوں میں نیوزی لینڈ کی شہریت کی درخواست کرنے والے امریکیوں کی تعداد میں 70 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
ایسوشیٹیڈ پریس نے رپورٹ دی ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزارت داخلہ نے جب جائزہ لیا کہ گزشتہ سال اتنی مدت میں کتنے امریکیوں نے شہریت کی درخواست کی تھی اور دونوں اعداد و شمار کا مقابلہ کیا گیا تو اس سال 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق ورکنگ ویزے کی درخواست کرنے والے امریکیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے کے بعد دو ہفتے کے اندر ہی نیوزی لینڈ کی ورکنگ ویزا اور شہریت سے متعلق ویب سائٹ پر امریکی وزٹرز کی تعداد اچانک دس گنا بڑھ گئی۔
نیوزی لینڈ میں مقیم بہت سے امریکی شہریوں نے کہا ہے کہ ان کے خاندان کے افراد اور دوست ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اس ملک سے نکل جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی فتح کے بعد امریکی شہریوں کی دیگر ممالک کی طرف ہجرت کرنے کا مسئلہ مضحکہ خیز ہے لیکن نیوزی لینڈ کی وزارت داخلہ نے جو رپورٹ جاری کی ہے اس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ امریکی شہریوں کی نقل مکانی کا مسئلہ سنگین ہے۔
ٹرمپ کی انتخابی فتح کے بعد نیوزی لینڈ کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر اچانک امریکی وزٹرو کی تعداد 56 ہزار سے بھی زیادہ ہو گئی جبکہ یہ تعداد عام دنوں میں ڈھائی ہزار کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔
نیوزی لینڈ امریکہ سے دس ہزار کلو میٹر سے زیادہ فاصلے پر واقع ہے۔ اس ملک کی معیشت جانوروں کی پرورش اور کاشتکاری ہے۔ اس ملک کی آبادی 48 لاکھ ہے جبکہ اس ملک میں بھیڑوں کی تعداد اس سے چھ گنا زیادہ ہے۔