الوقت - ترکی اور ہالینڈ کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب ہالینڈ کی پولیس نے ترک خاندان اور سماجی پالیسیوں کی وزیر کو اپنے ملک میں ترک نژاد لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرنے سے روک دیا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق بتول سايان کایا، ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو کے طیارے کو ہالینڈ کے روٹریڈم ہوائی اڈے پر اترنے کی اجازت نہ دیئے جانے کے بعد زمینی راستے سے جرمنی ہو کر ہالینڈ پہنچی تھیں تاکہ اس ملک میں رہنے والے ترک نژاد لوگوں کے سامنے تقریر کر سکیں لیکن پولیس نے انہیں روٹریڈم میں ترکی کے قونصل خانے کی عمارت کے قریب روک دیا۔
ترکی کے وزیر خارجہ اپنے ملک میں آئین میں تبدیلی سے متعلق ریفرنڈم میں شرکت کرنے اور تبدیلی کے حق میں ووٹنگ کے لئے ہالینڈ میں رہ رہے ترک شہریوں کو اعتماد میں لینے کے لئے ہفتے کو اس ملک کا دورہ کرنے والے تھے لیكن ڈچ حکومت نے انہیں ایسا کرنے اور ان کے طیارے کو ہالینڈ میں اترنے کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ اس سے لا اینڈ آرڈر بگڑنے کا خدشہ ہے۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ انقرہ ہالینڈ کے خلاف سخت اقتصادی و سیاسی کاروائیاں کرے گا۔ ان کے اس بیان کے بعد انقرہ میں ہالینڈ کے سفارت خانے کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا ہے اور ترک وزارت خارجہ کہا ہے کہ ہالینڈ کے سفیر، ترکی نہ آئیں۔ اس طرح عملی طور پر انقرہ میں ہالینڈ کا سفارت خانے بند کر دیا گیا ہے۔
روٹریڈم کے میئر نے بھی کہا تھا کہ ترکی کے حکام کو آئین میں تبدیلی کے ریفرنڈم کے لئے ہالینڈ میں تقریر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ ترک حکام، یورپ کے مختلف ممالک میں جو تقریر کر رہے ہیں ان پر ان ممالک کی حکومتوں نے منفی رد عمل ظاہر کیا ہے۔ جرمنی، سوئزرلینڈ اور اسٹريا کے حکام نے کہا ہے کہ وہ بھی اپنی سرزمین پر ترک حکام کو تقریر کی اجازت نہیں دیں گے۔ ترکی میں حکومتی نظام کو پارلیمانی نظام سے صدارتی نظام میں تبدیل کرنے کے لئے 16 اپریل کو ریفرنڈم کرایا جائے گا۔ ترکی میں اپوزیشن کا کہنا ہے کہ صدر اردوغان ملک کو آمریت کی طرف لے جا رہے ہیں۔