الوقت - امریکا کےسابق نائب وزیر خارجہ اور مشہور تجزیہ نگار نے اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ ایران کے حلاف پابندیاں اس کو میزائل پروگرام سے باز رہنے پر مجبور نہیں کر سکتیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 1995 سے 2005 تک امریکا کے سابق وزیر خارجہ مارک فیٹز پیٹریک نے اپنے ایک مقالے میں لکھا کہ ایران کے خلاف واشنگٹن کی یک طرفہ پابندیاں، تہران کو میزائل پروگرام سے باز نہیں رکھ سکتیں۔ انہوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی حالیہ رپورٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جس میں آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے یورینیم کے ذخائر ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کی سطح سے بہت کم ہیں، لکھا کہ اس موضوع پر ایران کے ساتھ جنگ، موجود وقت میں میز پر نہیں ہے۔
فیٹز پیٹریک نے ان ممالک سے مطالبہ کیا ہے جو ایران کے خطرے سے پریشان ہیں، ایران کے بارے میں اپنے اہداف کو ترجیحی قرار دیں اسی تناظر میں انہوں نے اس معاہدے کی حفاظت پر تاکید کی جو ان کے بقول ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی سے روکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ممالک کا ہدف، یہ ترجیح ہونی چاہئے۔ امریکا کے سابق سفارتکار نے اسی طرح دوسرا ہدف جس کو مد نظر رکھنا ضروری ہے وہ ایران کے میزائل پروگرام کو کمزور کرنا ہے۔
فیٹز پیٹریک نے اپنے مقالے میں ایران کے رویے سے تشویش میں مبتلا ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے غیر ایٹمی اقدامات کی وجہ سے اس پر پابندی کے لئے تیار رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی پابندیوں سے جے سی پی او اے کی عمدی یا غیر عمدی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے۔