الوقت - روس نے شام کے خلاف پابندیوں کے لئے سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کو منگل کو ویٹو کر دیا۔
منگل کو سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں امریکا، برطانیہ اور فرانس سمیت کئی مغربی ممالک کی مشترکہ پیشکش پر غور کیا گیا۔
اس قرارداد میں شام پر نئی پابندیاں عائد کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قرارداد کے مسودے کے مطابق شام کے گیارہ حکام اور دس اداروں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور یہ دعوی کیا گیا تھا کہ ان سب کا تعلق مبینہ کیمیائی حملے سے ہے۔
مغربی ممالک کی جانب سے پیش کئی گئی اس تجویز کے مطابق ان لوگوں اور اداروں کو ہیلی کاپٹر یا کسی بھی طرح کا سامان فروخت کیا جانا منع تھا لیکن روس نے چین کی حمایت سے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا۔
روس کے صدر ولادیمير پوتين شام کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد کے مخالف ہیں۔
روس نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ مغرب کی جانب سے پیش شدہ قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔ روس، شام کے بحران کے آغاز سے اب تک شام کے خلاف پیش کی گئی 6 قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے اور منگل کو اس نے ساتویں بار شام کے خلاف قرارداد کو ویٹو کیا۔
روس کے صدر ولادیمير پوتين نے منگل کو اپنے ایک بیان میں شام کے خلاف مغرب کی تجویز کی مخالفت کی تھی اور اسے غلط قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ شام کے خلاف موجودہ حالت میں نئی پابندی لگانا درست نہیں ہے اور اس سے مذاکرات کے راستے میں رکاوٹ پیدا ہوگی اور اعتماد کی بحالی کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔
روسی صدر نے کہا کہ آستانہ میں شام امن مذاکرات کا عمل اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے جو خوشی کی بات ہے۔
روس نے کیمیائی حملے کے الزامات کے بعد شام کے خلاف کی جانے والی تحقیقات پر سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس کی بنیاد پر سلامتی کونسل شام کے خلاف کوئی قدم اٹھا سکے۔