الوقت - ترکی کے وزیر اعظم نے اپنے ایک اقدام سے پوری دنیا میں ہنگامہ مچا دیا اور حکمراں جماعت کے ارکان کے درمیان نسل پرستانہ بھورے بھیڑیئے کی علامت دکھا دی۔
کرد اکثریت علاقوں میں جھڑپوں میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی ترکی کے وزیر اعظم بن علی ییلدریم نے منگل کے روز ایک عدیم المثال اقدام کیا جس کی وجہ سے ملک میں کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔
ترک وزیر اعظم حکمراں جماعت کے ارکان کے درمیان تقریر کر رہے تھے اور انہوں نے نشست میں بیھٹے ایک رکن کی جانب سے ان کی گفتگو کی حمایت کے جواب میں نسل پرستانہ اور انتہا پسندی پر مبنی بھورے بھیڑیئے کا ہاتھ سے اشارہ کر دیا۔
ترک وزیر اعظم نے کہا کہ ہمار قوم پرست اور وطن پرست بھائی مجھ سے کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہمارا ملک، سب سے پہلے ہماری قوم اور ہم ساتھ ساتھ آگے بڑھیں گے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ترکی کی برسر اقتدار جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) ایک عشرے سے اقتدار میں ہے اور اس نے شروعاتی سال میں اس جماعت کی مذمت کی تھی کہ وہ اس کی حمایت نہیں کرتی۔
ترک وزیر اعظم کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ ناروے کے خبرنگار اور سوشل میڈیا کے سرگرم صارف گیسور سیمونارسن نے اس بارے میں لکھا کہ ترکی میں اقلیت کو اس طرح دیکھنے کا عمل، نازی اسلام کی طرح ہے۔
بھورے بھیڑیئے کا گروہ 1969 میں آلپ ارسلان نے تشکیل دیا تھا، جو ترک انتہا پسندوں کے افکار کو رائج کرنے والا تھا۔ اس گروہ نے کردوں کے علاوہ دوسرے قومی اور مذہبی گروہوں کو بھی نشانہ بنایا تھا۔