الوقت - یمن کے اقتصادی محاصرے اور اس محاصرے کی وجہ سے یمنی عوام کو در پیش مسائل نیز مذکورہ محاصرے پر عالمی برادی کے موقف اور یمن کے مظلوم عوام تک انسانی امداد پہچانے جیسے مسائل کے تعلق سے ہم نے یمن کے صدر کے مشیر اور یمنی کے اقتصادی امور کے ماہر پروفیسر عبد العزیز الترب سے گفتگو کی۔ پیش خدمت ہے اہم اقتباسات :
الوقت : یمنی عوام کے اقتصادی محاصرے کے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں، خاص طور پر گیہوں اور دوائیں جیسی اشیاء کی در آمد پر پابندی سے کیا نقصان ہو رہا ہے، آپ لوگ اس تعلق سے کیا کر رہے ہیں؟
جواب : در حقیقت ہمارے پاس گیہوں کے ذخائر ہیں جو کافی عرصے کے لئے کافی ہیں، جبکہ ہم نے عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں سے بھی امداد اور یمن کے محاصرے کو ختم کرنے اور ائیرپورٹ کھولنے کے لئے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں پر دباؤ ڈالنے کی اپیل بھی کی ہے۔ ہم پائمردی اور صبر کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جیسا کہ ہم نے رمضان المبارک میں اس مرحلے کا سامنا کیا، ہم نے پیٹ پر پتھر باندھے، اپنی ضرورتوں کو کم کیا، ایک وقت کا کھانہ کھاتے ہیں، لیکن ہم کبھی بھی جارحین کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے، انشاء اللہ فتح ہماری ہی ہوگي۔ ظالم پر مظلوم کی فتح کا دنیا مشاہدہ کرے گی۔
الوقت : کیا سبب ہے کہ سعودی عرب نے میدان جنگ سے یمن کے محاصرے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، اس کے کیا سبب ہیں؟
جواب : ان کا یہ دعوی ہے کہ ہم کچھ مشہور حکومتوں کی جانب سے امداد حاصل کر رہے ہیں لیکن جارح حکومتیں منافق ہیں اور جھوٹے دعوے کرتی ہیں ان کے پاس اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئےکوئی دلیل نہیں ہے۔ ہم نے ان سے بارہا کہا کہ وہ ٹیلیویژن اور دستاویزات کے ذریعے اپنے دعوی پر دلیل پیش کریں لیکن جھوٹ کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود جارح حکومتیں ابھی تک اپنے کسی بھی ہدف میں کامیاب نہیں ہو سکیں ہیں، اسی لئے انہوں نے جب یہ سمجھ لیا کہ میدان جنگ میں یمنی عوام سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا تو انہوں نے ملک کا اقتصادی محاصرہ کر دیا تاکہ بھوک اور غربت کی وجہ سے یمنی عوام کو تسلیم پر مجبور کر دیں لیکن ان کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یمنی عوام اس سے پہلے کبھی بھی اتنے متحد نہیں تھے جو اب ہیں، ہم آخری سانس تک سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے ساتھ مزاحمت کرتے رہیں گے۔
الوقت : یمن کے مظلوم عوام کے تعلق سے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں کیا موقف ہے؟
جواب : بخدا ابھی تک ان اداروں اور تنظیموں کی جانب سے کوئی بھی مدد حاصل نہیں ہوئی ہے جس سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ عالمی تنظیمیں اور ادارے، جارح حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کی توانائی نہیں رکھتیں۔ اگر ہم اقوام متحدہ کی قرارداد 2216 کو دیکھیں تو اس میں صاف کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک کے ائیرپورٹ، آبی راستے اور زمینی راستے کو بند کرکے اس کا اقتصادی محاصرہ کرنا جائز نہیں ہے، یمن کے حوالے سے تمام قوانین کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ یمن عوام بھوک سے تڑپ رہے ہیں اور عالمی برادری کھڑی تماشا دیکھ رہی ہے۔
الوقت : اقوام متحدہ نے بارہا یمن میں انسانی المیہ کی بابت خبردار کیا ہے، اس عالمی ادارے نے ابھی تک اس تعلق سے سنجیدہ اقدام کیوں نہیں کئے؟
جواب : یہ اقوام متحدہ کی نا اہلی کا ثبوت ہے۔ سعودی عرب نے اپنے پیسوں سے عالمی رہنماؤں کو خرید لیا ہے، عالمی تنظیمیں اور ادارے سعودی عرب کے اشارے پر کام کر رہے ہیں۔ کسی کو بھی یمنی عوام پر ترس نہیں آ رہا ہے، سب تماشائی بنے دیکھ رہے ہیں۔