الوقت - اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے زور دیا ہے کہ ایران کے خلاف دھمکی بے اثر ہے اس لئے ایران کے ساتھ قابل احترام زبان میں بات کرنی چاہئے۔
وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا کے این بی سی ٹی وی چینل اور بی بی سی سے الگ الگ گفتگو کرتے ہوئے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی صدر کی دھمکی پر پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس جوہری معاہدے کو کچھ نہیں ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک کثیر الجہتی معاہدہ ہے اور کثیر الجہتی معاہدوں پر دوبارہ گفتگو نہیں ہوتی کیونکہ اس کا مطلب غیر معروف چیزوں کے لئے دروازہ کھولنا ہے۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اگر امریکہ ایک طرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ بھی ہوتا ہے تو بھی ایران کے پاس اس کا جواب دینے کے لئے بہت سے اختیارات ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے نئے امریکی ہم منصب ٹیلرسن سے ملاقات کے امکان کی تردید نہیں کی اور کہا کہ اگر جوہری معاہدے پر بحث کے لئے اس طرح کی ملاقات کی ضرورت محسوس ہوگی تو ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے لئے ایک نظام موجود ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو پہلے والی پوزیشن پر لے جائےگا۔انہوں کہا کہ ایرانی قوم دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہے البتہ باہمی احترام کے بنیاد پر گفتگو پر یقین رکھتی ہے۔
جواد ظریف نے کہا کہ امریکا میں نئے صدر کے بر سر اقتدار آنے اور ایران کے میزائل تجربات کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ایران جب بھی تکنیکی لحاظ سے ضروری سمجھے گا اپنے میزائل تجربات انجام دے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ کہا کہ ایران اپنے دفاع کے لیے ضروری دفاعی ساز وسامان آمادہ کرتا رہے گا اور ہمارے اقدامات کسی ملک یا فرد کو اشتعال دلانے کے لیے نہیں ہیں۔