الوقت - بحرین کی حکومت کے ایک مخالفین کا کہنا ہے کہ اگر بحرین کی حکومت نے شیعوں کو رہنما کو ملک بدر کرنے کی حماقت کی تو یہ اس کے بابوت میں آخری کیل ہوگي۔
خلیل الحسینی نے فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے حالیہ بحرین، سعودی عرب اور قطر کے دورے کے دوران خاص اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اردوغان نے ثابت کر دیا کہ خاص ہدف کے حصول کی کوشش میں ہیں اور ان کی نظر میں دین اور صلح کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
بحرین کی حکومت کے مخالف کا کہنا تھا کہ اردوغان کے سعودی عرب اور قطر کے دورے کو فطری کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ممالک شام کے خلاف جنگ اور دہشت گرد گروہوں کی امداد میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ ممالک شام کے جنگ میں برابر کے شریک ہیں اور آج خود کو شامی حکومت کے مخالفین کہتے ہیں۔
خلیل الحسینی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ترکی، سعودی عرب اور قطر کے مشترکہ مفاد ہیں اور ایسا ہو سکتا ہے کہ اردوغان شام میں دہشت گردوں کی دراندازی اور دہشت گردوں کی مالی اور اسلحہ جاتی امداد کے لئے سعودی عرب اور قطر سے ٹیکس حاصل کرنے کے درپے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے کی بحرانی صورتحال اور علاقے میں وسیع پیمانے پر بدامنی کی وجہ سے ترکی کی سیاحتی صنعت بری طرح متاثر ہوگئی ہے اسی لئے اردوغان چاہتے ہیں کہ عرب ممالک ترکی میں عرب سرمایہ کاری کریں۔