الوقت - بدنام زمانہ ، مرتد، منحرف اور بے دین مصنف سلمان رشدی کی سیکورٹی پر برطانیہ کی حکومت کو ہر سال دس لاکھ ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔
اسلامی انقلاب کے عظیم رہنما امام خمینی کی جانب سے سال 1989 میں سلمان رشدی کے قتل کا فتوی دیے جانے کے بعد 1998 تک برطانیہ نے سلمان رشدی کو انتہائی سخت سیکورٹی میں رکھا اور ہر سال اس کی حفاظت پر دس لاکھ ڈالر سے زیادہ کا خرچہ آتا تھا۔ اس کی وجہ سے برطانیہ کی حکومت کی بھی اور رشدی کی بھی بہت زیادہ تنقید کی گئی۔ اس بارے میں رشدی کا کہنا ہے: سب سے بڑا مسئلہ جس کے بارے میں میں ہمیشہ فکر کرتا رہتا ہوں یہ ہے کہ میں مرا نہیں تھا۔ اگر میں مر گیا ہوتا تو برطانیہ میں کوئی بھی میری حفاظت پر آنے والے اخراجات پر اعتراض نہیں کرتا۔
ہندوستانی نژاد بدنام زمانہ اور اسلام کی توہین کرنے والے مصنف سلمان رشدی کی کتاب سیٹینک ورسز یا شیطانی آیات سامنے آنے کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی کیونکہ اس کتاب میں ان کے مقدس مذہبی عقائد کی توہین کی گئی تھی۔ امام خمینی نے کتاب کے مصنف کو بے دین اور منحرف قرار دیتے ہوئے 14 فروری 1989 کو جو فتوی دیا تھا وہ یہ تھا: پوری اسلامی دنیا کے غیرت مند مسلمانوں کو اطلاع دی جاتی ہے کہ شیطانی آیات کتاب کا مصنف، جس کی کتاب اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن مجید کے خلاف مرتب و شائع کی گئی ہے، قتل کر دیئے جانے کا اہل ہے۔ میں غیرت مند مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اسے جہاں بھی پائیں، فورا قتل کر دیں اور جو بھی اس راہ میں مارا جائے گا، وہ انشاء اللہ شہید ہوگا۔ اگر کوئی کتاب کے مصنف تک رسائی رکھتا ہو لیکن اسے موت کے گھاٹ اتارنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو وہ لوگوں کو بتا دے تاکہ اسے، اس کے اعمال کی سزا دی جا سکے۔
5 اگست 1989 کو لبنان کے ایک 21 سالہ بہادر جوان مصطفی مازہ نے سلمان رشدی کو موت کے گھاٹ اتارنے کا منصوبہ تیار کیا تھا لیکن وہ اس کے ہوٹل کے تیسرے منزل پر پہنچنے سے چند منٹ پہلے شہید ہو گئے۔ انہوں نے جو دھماکہ خیز مواد تیار کیا تھا وہ وقت سے پہلے ہی پھٹ گیا جس کی وجہ سے مصطفی مازہ شہید ہو گئے۔
امام خمینی کے انتقال کے بعد مغربی ذرائع ابلاغ نے اب تک کئی بار اس بات کا پروپیگنڈہ کیا ہے کہ ایران نے سلمان رشدی کے قتل کا فتوی واپس لے لیا ہے لیکن ہر بار قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس پر فوری طور پر رد عمل ظاہر کیا اور اس طرح کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ کسی مجتہد کا فتوی اس کے انتقال سے ختم نہیں ہوتا اور اب بھی تمام مسلمانوں کے لئے اس پر عمل لازمی ہے۔ انہوں نے آخری بار 2005 میں حاجیوں کے نام اپنے پیغام میں ایک بار پھر سلمان رشدی کے قتل اور الہی احکامات کی پابندی پر زور دیا تھا۔