الوقت - امریکی ریاستوں کی جانب سے ملک میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کی مخالفت میں اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے۔
امریکا میں مسلمانوں کے داخلے کو روکنے کے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے حکم کے خلاف مہم میں واشنگٹن ڈی سی سمیت اب ملک کی 16 ریاستیں شامل ہو گئی ہیں۔
واشنگٹن، مینیسوٹا اور ہوائی کے وکلاء سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں ٹرمپ کے حکم کے بارے میں ہونے والی بحث میں شرکت کریں گے۔
امریکا کی 16 ریاستوں نے 23 صفحات کے ایک دستاویز پر دستخط کر کے، ٹرمپ کے اس اس فرمان کی مخالفت کی ہے تاہم امریکی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ امریکی صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جسے چاہیں ملک میں داخل ہونے سے روک سکتے ہیں۔
دوسری جانب وہائٹ ہاؤس نے سات مسلم ممالک کے شہریوں پر عائد سفری پابندی کے سرکاری حکم کو واپس لینے کے کسی بھی امکان سے انکار کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم کو سخت قانونی امتحان کا سامنا ہے۔ اس مسئلے میں حتمی فیصلے سے پہلے اپیل عدالت نے دونوں فریق کو اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ جمعہ کو ایک وفاقی عدالت نے سفری پابندی پر عارضی روک لگا دی تھی۔ وہائٹ ہاؤس نے اپیل عدالت میں اسے چیلنج کیا ہے۔ اسے اس مقدمے میں کامیابی کا پورا یقین ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے ترجمان سین سپاسر نے یہ کہا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ قانون صاف طور پر صدر کے ساتھ ہے۔ آئین صدر کے ساتھ ہے۔ عوام کی حفاظت کے لئے جو کچھ ہمارے ملک کے مفاد میں ہے۔