الوقت - یمن کے ایک سیاسی اور سیکورٹی اہلکار نے الوقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ یمن کی نئی حکمت عملی ، شہر کے مقابلے میں شہر اور دار الحکومت کے مقابلے میں دار الحکومت ہے ۔
یمن کے دوسیکورٹی اور سیاسی اہلکاروں نے ملک کی فوج اور رضاکار فورس کی جانب سے سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض پر میزائل حملے کی تائید کرتے ہوئے سعودی عرب کے اتحاد کی جارحیت کے مقابلے میں یمن کی نئی حکمت عملی کی تفصیلات بیان کی۔
یمن کی انقلابی کمیٹی کے اعلی رکن محمد مفتاح نے الوقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی فوج نے بیلسٹک میزائل حاصل کر لئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کی فوج نے نئی حکمت عملی اختیار کی ہے، اگر سعودی اتحاد ہمارے شہروں پر حملے کرے گا تو ہم بھی ان کے شہروں پر حملے کریں گے، وہ ہمارے دار الحکومت پر حملے کرے گا تو ہم بھی ان کے دار الحکومت پر حملے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی سے مکہ اور مدینہ مستثنی رہیں گے۔
یمن کی انقلابی کمیٹی کے اس رکن نے کہا کہ ریاض پر مارے گئے میزائل کی ڈیزائنگ یمن کے فوجی ماہرین نے کی تھی اور میزائلوں کی بڑی تعداد پیدا کر لی گئی ہے اور اگر سعودی اتحاد کے حملے جاری رہے تو ان پر میزائلوں کا استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب الوقت سے گفتگو کرتے ہوئے یمن کی فوج کے اعلی کمانڈر حمید عبد القادر عنتر نے کہا کہ یمن کی فوج اور سیاسی رہنماؤں نے سعودی عرب کے جرائم کے جاری رہنے کے بعد حملے کی نئی حکمت عملی اختیار کی ہے تاکہ یمن کی شہری تنصیبات پر حملے روکنے کے لئے سعودی عرب پر دباؤ ڈال سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یمن پر سعودی عرب کے حملے جاری رہے تو اس جواب ویسا ہی دیا جائے گا۔