الوقت - وائٹ ہاوس نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران کی جانب سے میزائل تجربہ جے سی پی او اے کی خلاف ورزی نہيں ہے، کہا کہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں، ڈونلڈ ٹرمپ کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے کی آمادہ تھیں لیکن موجود حالات کے مد نظر انہیں نافذ کر دیا گیا ہے۔
اسنا کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاوس کے ترجمان شان اسپایسر نے ایم ایس این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے میزائل تجربہ ایٹمی معاہدے کی براہ راست خلاف ورزی نہیں ہے لیکن اس معاہدے کی حسن نیت کے خلاف ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کی پابندیاں جلد عمل میں نہیں آتی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کے لئے ابھی وقت درکار ہے۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان شان اسپایسر نے کہا کہ آپشن ہمارے پاس موجود تھا اور حالات بھی سازگار تھے اسی لئے ہم نے فورا پابندیوں کا اعلان کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پابندیاں پہلے سے ہی آمادہ تھیں اور صدر نے مناسب وقت پر اس کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ ہفتے ہی اعلان کر دیا تھا کہ ایران کے حالیہ اقدامات سے مقابلے کے لئے کاروائی کی جائے گی۔ امریکا نے آج 25 افراد اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں جو ایران اور سپاہ پاسداران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت کرتے تھے۔
انہوں نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ ایران دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، کہا کہ یہ پابندیاں، دہشت گردوں کی حمایت کرنے اور 29 جنوری 2017 کو بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی وجہ سے عائد کی گئیں ہیں۔