الوقت - شام میں برطانیہ کے سابق سفیر نے شام کے بارے میں مغربی ممالک اور ذرائع ابلاغ کے دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔
پیٹر فورڈ نے پریس ٹی وی سے بات کرتے ہوئے شام میں اپنی تعیناتی کے زمانے کے بارے میں کہا کہ جب وہ سفیر تھے تو برطانیہ اور شام کے تعلقات اعلی سطح پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ شام سے اس بات کی بڑی توقع تھی کہ وہ عرب دنیا میں ایک اصلاح پسند ملک بنے گا لیکن حالات نے سب کچھ بدل دیا۔
نہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ شام کے بارے میں ان کے خیالات کیا ہیں اور جب وہ شام میں تھے تو کیا یہ ملک ایک پولیسیا ملک تھا؟ کہا کہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس سے زیادہ پولیسیا ملک اردن ہے اور اس سے بھی زیادہ پولیسیا ملک سعودی عرب یا قطر ہیں۔
شام میں برطانیہ کے سابق سفیر نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا شام میں شروع ہونے والے مظاہرے شروع سے ہی پرتشدد تھے؟ کہا کہ مظاہرے صرف ابتدائی پانچ منٹ تک پرامن تھے لیکن اس کے بعد بڑی تیزی سے مسلح لوگ سڑکوں پر آ گئے اور انہوں نے فائرنگ کرکے مظاہرین کا قتل عام کیا تاکہ اس پر سخت ردعمل سامنے آئے۔
پیٹر فورڈ نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ شام کی حکومت سے اسٹرٹیجک غلطیاں نہیں ہوئیں اور اس نے غلط ردعمل کا اظہار نہیں کیا لیکن یہ کہنا بالکل بکواس ہے کہ تمام مظاہرے پرامن تھے اور لوگ حکومتی تشدد کے مقابلے میں اپنی حفاظت کے لئے ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو گئے تھے۔ اس طرح کی باتیں صرف پروپیگینڈے کے لئے کہی جاتی ہیں۔
انہوں نے اسی طرح کہا کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ شامی حکومت کے ہاتھوں چار لاکھ یا پانچ لاکھ افراد مارے گئے لیکن یہ درست نہیں ہے بلکہ اس میں سے آدھی تعداد دونوں فریق کے جنگجوؤں کی ہے اور آدھی تعداد ان عام شہریوں کی ہے جن کا تعلق دونوں فریق سے تھا۔ اگر آپ دیرالزور کو دیکھیں تو وہاں حکومت کے حامی، داعش کے حامیوں سے زیادہ مارے گئے ہیں۔
شام میں برطانیہ کے سابق سفیر پیٹر فورڈ نے کہا کہ بڑا اچھا ہوا کہ ایران اور روس نے شام کی حمایت کی۔ چند سال پہلے نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ داعش، دمشق کے دروازے کے قریب تھا اور ایران، حزب اللہ، روس اور شامی فوج کی مشترکہ کوششوں سے ہی شامی فورسز نے صورتحال مکمل طور پر بدل دی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایران اور روس کی تنقید کرتے ہیں، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ یہ چاہتے تھے کہ دمشق کا کنٹرول تكفيريوں کے ہاتھ میں آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بشار اسد نہ ہوں تو شام زمیں بوس ہو جائے گا۔