الوقت - گزشتہ جمعے کو امریکی حکومت نے حکم جاری کرکے ایران، عراق، شام، لیبیا، سوڈان، صوماليہ اور یمن کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔ اس حکم سے ان ممالک کے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ویسے ٹرمپ کی حکومت کے اس فیصلے کی دنیا بھر میں تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے دہشت گردانہ حملوں پر اپنی تشویش کو بنیاد بنا کر سات ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ سوال یہ ہے کہ گزشتہ چند عشروں کے دوران ان ممالک کے شہریوں نے امریکا میں کون سے دہشت گردانہ حملوں میں کیا کردار ادا کیا ہے۔
گزشتہ چار دہائیوں کے دوران امریکا میں جو بڑے دہشت گردانہ حملے ہوئے ان میں سے کسی بھی حملے میں ان سات ممالک کا کوئی بھی شہری ملوث نہیں پایا گیا ہے۔ یہ حملے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، لبنان، پاکستان اور خود امریکا کے شہریوں نے انجام دیئے ہیں۔ ان میں سے کچھ حملہ آور ایسے تھے جو غیر ملکی نژاد تو تھے لیکن ان کی پیدائش امریکا میں ہی ہوئی اور وہ وہیں ان کی پرورش ہوئی۔
اس رپورٹ میں ہم امریکا میں 1970 کے عشرے سے لے کر اب تک ہوئے دس بڑے دہشت گردانہ حملوں کا جائزہ لیں گے۔
1978 سے 1995 کے درمیان پوسٹ کے ذریعے بم بھیجنے کے سلسلہ وار واقعات میں پورے امریکا میں تین افراد ہلاک اور 23 افراد زخمی ہوئے۔ ان حملوں کے لئے ریاضی داں ٹیڈ كاچینسكی کو مجرم قرار دیا گیا اور انہیں آٹھ بار عمر قید کی سزا دی گئی۔ انہیں دہشت گردانہ حملے کا تو مجرم نہیں مانا گیا لیکن ان کے سلسلے وار دھماکوں کو دہشت گردانہ کیس کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ پولش نژاد امریکی شہری تھا جو پوسٹ کے ذریعے بم بھیج کر لوگوں کو قتل کرتا تھا۔ اس نے ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن اور مشیگن یونیورسٹی سے ڈاكٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔
26 فروری 1993 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دوسری عمارت میں واقع وسٹا ہوٹل کی عوامی زیر زمین پارکنگ کے دوسری منزل پر بم دھماکہ ہوا جس میں 6 افراد ہلاک اور 1000 سے زائد دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ دہشت گرد گروہ القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد رمزی یوسف، محمود ابو حليمہ، محمد سلامه، نضال اياد، عبدالرحمن یاسین اور احمد اعجاز نے کیا۔ ان حملہ آوروں کو رقوم خالد شیخ محمد نے فراہم کی تھی ۔
رمزی کی پیدائش کویت میں ہوئی تھی اور اس کے ماں باپ پاکستانی تھے۔ ابو حليمہ کی پیدائش مصر میں ہوئی تھی، سلامه فلسطین کا رہنے والا تھا، عبدالرحمن یاسین کی پیدائش امریکا میں ایک عراقی خاندان میں ہوئی تھی ۔ اعجاز فلسطین کا رہنے والا تھا جبکہ شیخ محمد کی پیدائش پاکستان میں ہوئی تھی ۔
19 اپریل 1995 کو اوکلاہوما میں الفریڈ پيمورا فیڈرل عمارت میں ایک دھماکہ ہوا۔ اس دھماکے میں 168 افراد ہلاک اور 700 زخمی ہو گئے۔ 2001 میں تموتھی میكوے کو اس حملے کا مجرم قرار دے کر سزائے موت دی گئی ۔ وہ آئرلینڈ نژاد امریکی شہری تھا۔ میكوے کو ایک داخلی دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے جو امریکی آئرش خاندان میں پیدا ہوا۔
27 جولائی 1996 کو اٹلانٹا میں موسم گرما کے اولمپکس کھیلوں کے موقع پر ایک موسیقی کنسرٹ کے دوران ایک شخص ہلاک ہوا اور ایک دوسرے شخص کی دل کی دھڑکن رک جانے سے موت ہو گئی۔ حملے میں 11 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ 2003 میں شمالی کیرولینا سے رابرٹ روڈلف نام کے شخص کو گرفتار کیا گیا اور اس حملے کے الزام میں اسے چار بار عمر قید اور 120 سال جیل کی سزا ہوئی۔ یہ حملہ آور امریکی خاندان سے تعلق رکھتا تھا اور اس کی پیدائش فلوريڈا میں ہوئی تھی ۔
11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کے 19 عناصر نے چار مسافر طیاروں کو ہائی جیک کر لیا۔ دو طیارے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جڑواں عمارتوں سے ٹکرائے۔ ایک ہوائی جہاز پینٹاگن کی عمارت پر گرا اور چوتھا طیارہ پینسلوانيا میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا جب مسافروں نے اس کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کی۔ نیویارک میں 2537، پینٹاگن میں 184 اور پینسلوانيا میں 40 لوگوں کی موت ہوئی اور مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد 2977 تک پہنچی۔ یہ حملہ 15 سعودی، دو اماراتي، ایک مصری اور ایک لبنانی نے مل کر انجام دیا تھا۔
5 نومبر 2009 کو ایک فوجی افسر نضال حسن نے ٹیکساس میں واقع فورٹ ہڈ چھاؤنی میں فائرنگ کر دی جس میں 13 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہو گئے۔ حملہ آور کو موت کی سزا سنائی گئی۔ اس پر دہشت گرد ہونے کا الزام نہیں لگا لیکن بہت سے لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ یہ بھی ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔ یہ حملہ آور فلسطینی نژاد تھا البتہ اس کی پیدائش امریکا میں ہوئی تھی ۔
15 اپریل 2013 کو بوسٹن میں میراتھن دوڑ کے مقام کے قریب دھماکہ ہوا جس میں 3 افراد ہلاک اور 264 زخمی ہو گئے۔ عدالت نے جوہر سارنائف نامی حملہ آور کو 25 جولائی 2015 کو موت کی سزا سنائی۔ اس حملہ آور کا خاندان چیچنیا سے امریکا گیا تھا۔
16 جولائی 2015 کو محمد عبد العزیز نامی حملہ آور نے ٹینسی ریاست میں بحریہ کے ایک بھرتی مرکز پر فائرنگ کر دی۔ حملے میں پانچ فوجی ہلاک ہو گئے۔ یہ حملہ آور کویتی نژاد امریکی شہری تھا۔
2 دسمبر 2015 کو سید رضوان احمد رضا اور شیفن ملک نامی جوڑے نے كیليفورنيا کے سن برنارڈينو میں ایک مہمانی کے موقع پر حملہ کر دیا جس میں 14 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ جوڑا پاکستانی نژاد تھا۔
رضوان فاروق کی پیدائش شکاگو میں ہوئی تھی۔ اس کے والدین پاکستان سے ہجرت کرکے امریکا گئے تھے۔ شیفن کی پیدائش پاکستان میں ہوئی تھی لیکن اس نے اپنی زندگی کا زیادہ حصہ سعودی عرب میں گزارا تھا۔
12 جون 2016 کو عمر متین نام کے 29 سالہ گارڈ نے فلوريڈ کے اورلانڈو میں ایک نائٹ کلب میں حملہ کرکے 49 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور 53 لوگوں کو زخمی کر دیا۔ عمر متین کے والدین افغان تھے جبکہ اس کی پیدائش نیویارک میں ہوئی تھی ۔