الوقت - تہران نے یمن پر سعودی عرب کے حملوں کے بارے میں ریاض کے دعووں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی بیان بازی یمن کی جنگ میں گزشتہ دو برسوں سے ہاتھ آنے والی مایوسی اور شکست کی عکاسی کرتی ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے منگل کو ریاض میں اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں دعوی کیا تھا کہ سعودی عرب نے ایران کے حمایت باغیوں کے ہاتھ کاٹنے کے لئے یمن کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے بے بنیادی اور حقیقت سے دور بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا یہ بیان علاقے میں موجود حقیقت سے منہ موڑنا اور حقیقت سے فرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب گزشتہ برسوں کے دوران علاقے میں دہشت گردوں کی پناہ گاہ اور گہوارے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ عادل الجبیر، علاقے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی بیل رکھنے میں سعودی عرب اور آل سعود خاندان کے کردار کو دنیا سے پوشیدہ نہیں رکھ سکتے۔
واضح رہے کہ26 مارچ 2015 کو سعودی عرب نے یمن پر وسیع فضائی حملے شروع کئے تھے جو آج بھی جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے ان حملوں میں اب تک 11 ہزار سے زائد یمنی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بهران قاسمی نے سعودی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اہم مرکز ہے اور عادل الجبیر حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لئے اس طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں۔