الوقت - امریکا میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو کیپٹل ہل میں ہوئی شاندار تقریب میں امریکا کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے ٹرمپ کو حلف دلایا۔ امریکی روایت کے مطابق ٹرمپ نے تاریخی لنکن بائبل پر ہاتھ رکھ کر حلف لیا ۔ انہوں نے اپنی ماں کی بائبل کا بھی استعمال کیا جبکہ نائب صدر مائیکل پنس نے 'دی ریگن فیملی بائبل' کا استعمال کیا۔
صدر کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے خطاب کہا کہ ان کا ملک امریکا فرسٹ کی پالیسی پر چلے گا اور یہی ان کی حکومت کا اصول ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ 2017 امریکا کی قیادت کی تبدیلی کا گواہ بن رہا ہے۔ ہم واشنگٹن ڈی سی کی جگہ آپ کو طاقت سونپ رہے ہیں۔ انتخابی وعدوں کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم امریکا میں روزگار- سرمایہ واپس لائیں گے اور ملک کو پھر سے عظیم بنائیں گے۔ ٹرمپ نے آنے والے چیلنجز کے مقابلے کے لئے ملک سے تیار رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر ملک کو سنبھالیں گے۔ اقتصادی ایجنڈے کو ترجیح قرار دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ کاروبار، ٹیکس، لیبر، بیرون ملک یا تارکین وطن کا مسئلہ ہو، اب امریکی عوام کا مفاد سر فہرست رہے گا۔ ان کی حکومت بائے امریکا اور ہائر امریکا کی پالیسی پر آگے بڑھے گی۔
انہوں نے سابق حکومتوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہم دوسرے ممالک کی فوجوں کی مدد کرتے رہے اور ہماری فوج کمزور رہی۔ لیڈر امیر ہوئے، عوام غریب ہوئے، ہم نے دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کی اور ملک میں کمپنیاں اور کارخانے بند ہوئے لیکن اب امریکی ہاتھوں اور امریکی ٹیکنالوجی سے ملک آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ماں بچے غربت میں جدوجہد نہیں کریں گے۔ فنڈز کی کمی سے تعلیم کے معیار پر اثر نہیں پڑے گا۔ منشیات اور جرائم پیشہ افراد کا ظلم بند ہو جائے گا۔ متوسط طبقے کو اقتصادی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
انہوں نے اسلامی انتہا پسندی کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ داعش جیسے دہشت گرد گروہ کا نام و نشان زمین سے مٹا دیں گے۔ انہوں نے دوسرے ممالک سے تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم برابری کے ہدف سے آگے بڑھیں گے اور تعاون کریں گے۔ امریکا کے 45 ویں صدر نے ملک میں نسلی امتتیاز اور اقلیتوں میں خوف وہراس پر ہو رہی تنقید پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس خلا کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خلا کو بھر دیں گے، سفید، سیاہ فام یا کسی دوسرے رنگ و نسل کا شخص ہو، کسی بھی نظریے کا شخص ہو، اسے مساوات، آزادی، آئینی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔