الوقت - ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا کی نئی حکومت نے جے سی پی او اے کو پھاڑ دیا تو ہم اس کو جلا دیں گے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ایران کو جے سی پی او اے کے عمل میں امریکا اور بعض مغربی ممالک کی خلاف ورزیوں، رکاوٹوں، دشمنيوں اور تاخیر کی پالیسی کا سامنا رہا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اتوار کو تہران میں جے سی پی او اے کے نفاذ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکیوں اور مغربی ممالک نے گزشتہ ایک سال کے دوران جے سی پی او اے کے نفاذ کی راہ میں بہت رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ان رکاوٹوں کا مقابلہ کیا اور مانع تراشیوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔
سید عباس عراقچي نے کہا کہ سلامتی کونسل نے ایران کے جوہری پروگرام کو قانونی قرار دیا ہے اور یہ جوہری پروگرام پوری طاقت کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران صنعتی یورینیم کی افزودگی تک پہنچ جائے گا اور دوسرے ممالک کے ساتھ ایران کا پرامن جوہری تعاون جاری ہے۔ عباس عراقچی نے کہا کہ توانائی، تیل، گیس، پیٹروكیمكل، حمل و نقل اور مالی و بینکاری جیسے تین اہم شعبوں میں پابندیاں ختم ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل سے ہونے والی آمدنی اب آسانی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
جے سی پی او اے کے نفاذ کی ایرانی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ حمل ونقل، جہازراني اور کشتیوں اور پانی کے جہازوں کے انشورنس اور دوسری بندرگاہوں تک ان تک رسائی کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ عراقچی نے کہا کہ بینکوں کی پابندیوں کے شعبے میں کچھ مسائل کا تعلق، جے سی پی او اے سے نہیں ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ویانا میں امریکی نمائندوں سے حالیہ مذاکرات کی تفصیلات کے بارے میں کہا کہ ایران نے امریکی نمائندوں سے جے سی پی او اے کے کچھ تکنیکی امور کے علاوہ کچھ اور بات نہیں کی۔
عباس عراقچی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جے سی پی او اے پر عمل کرنے کی ذمہ داری امریکا کے اگلے صدر کی ہے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اور تہران، جے سی پی او اے کے بارے میں امریکا کی اگلی حکومت سے کوئی سیاسی مذاکرات نہیں کرے گا۔