الوقت - ایسی حالت میں کہ جب دنیا کے ذرائع ابلاغ حلب کی آزادی اور اس کے سیاسی اور سیکورٹی اثرات پر بحثیں کر رہے ہیں الوقت نے حلب کی آزادی کے موضوع کے دوسرے پہلو پر گفتگو کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسی بنیاد پر دہشت گردوں کے ہاتھوں سے حلب کی ازاد کے بعد اس شہر کی صورتحال کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔
اس موضوع کی اہمیت کا اس وقت اندازہ لگایا جا سکتا ہے جبکہ ہم یہ دیکھیں کہ تین سال سے زیادہ عرصے سے حلب پر دہشت گردوں کا قبضہ تھا اور اس شہر کی متعدد رہائیشی، صنعتی اور اقتصادی عمارتیں بری طرح تباہ ہوگئیں اور اس طرح سے اس شہر کے عوام کی معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ مسئلے کا نزدیک سے مشاہدہ کرنے کے لئے الوقت نے ان افراد سے گفتگو کی جو دہشت گردوں سے آزادی کے بعد حال ہی میں اپنے گھروں کو لوٹے ہیں۔ پیش خدمت ہیں اس حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ :
حلب شہر کے سفر کے دوران ہم نے تباہی اور نقصانات کے متعدد مناظر کا مشاہدہ کیا، شہر کے مشرقی علاقے کے دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد ہونے کا بعد میں پہلی بار شہر میں داخل ہوا تھا۔ شہری تنصیبات اور عمارتوں کی بڑی تباہی کے باوجود حلب کے عوام کی زندگی میں تبدیلی کا مشاہدہ کیا جا سکتا تھا۔ مشرقی علاقے میں عوام نے اپنی معمولات زندگی کا آغاز کر دیا تھا۔
حلب کا مغربی حصہ بحران کے آغاز سے ہی حکومت اور فوج کے کنٹرول میں تھا اور وہاں پر کوئی خاص مشکلات نہیں تھی۔ حلب کے مغربی علاقے کی بعض یونیورسٹیاں، سرکاری دفاتر، وزارت خانے اور خدمات کے مراکز پر بحران کے آغاز سے ہی فوج کا قبضہ تھا لیکن قلعہ حلب پر فوج کا کنٹرول تھا جو شہرکے مرکز میں واقع تھا۔ شہر کے مشرقی علاقوں میں دہشت گرد سرگرم تھے اور وہ وہاں سے فوج پر فائرنگ کرتے تھے۔
حلب کا مشرقی علاقہ، نئے طرز پر تعمیر کیا گیا تھا، نئی نئی عمارتیں اور بڑی بڑی سڑکیں سب ہی اس علاقے میں تھیں۔ حلب کا مشرقی علاقہ رہائیشی علاقہ ہونے کے علاوہ صنعتی علاقہ بھی شمار ہوتا ہے۔ مشرقی علاقے میں علاقے فیز کے حساب سے تقسیم ہیں۔ مثال کے طور پر زراعت کا فیز، غذائی صنعت کا فیز وغیرہ، یہ علاقہ شیخ نجار کے نام مشہور ہے۔ یہی سبب ہے کہ یہ علاقہ صنعتی اور علمی لحاظ سے بہت پیشرفتہ تھا اور کہا جاتا ہے حلب شام کا اقتصادی دل ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ موجود وقت میں شہر کے 75 فیصد کارخانوں کو دہشت گردوں نے دھماکوں سے اڑا دیا ہے یا زمین بوس کر دیا ہے اور اس کے بچے سامان کو ترکی فروخت کر دیا ہے۔ شہر میں باقی بچے 20 سے 25 فیصد کارخانے یہ بے کار ہوچکے ہیں یا بند پڑے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ حلب کی آزادی کے فورا بعد کارخانوں کے مالک اپنے گھروں اور کارخانوں کی جانب واپس لوٹ آئے تاکہ وہ اپنا کام دوبارہ شروع کر سکیں۔
مشرقی حلب میں عوام کی واپسی کا احساس کیا جا سکتا ہے۔ مٹی کے تودے ہٹانے اور شہر میں بجلی اور پانی کی سپلائی بحال کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مشرقی حلب کے کچھ اسکول بھی کھل گئے ہیں۔ حلب کے شہریوں کی گھروں کی جانب کی جانب تیزی سے واپسی شام کے مفاد میں ہے کیونکہ حلب شام کی حکومت کی اقتصادی شہ رگ ہے اور اس شہر میں اقتصادی، طبی اور خدمات کا آغاز پورے ملک کو متاثر کرے گا اور اس کے نتیجے میں دوسرے علاقوں میں دہشت گردوں سے جد جہد کے لئے عوام کے حوصلے مزید بلند ہوں گے۔
دوسری جانب ہم نے مشاہدہ کیا کہ مشرقی حلب پر دہشت گردوں کے قبضے کے زمانے میں مشرقی حلب کے کچھ افراد مغربی حلب میں پناہ لینے پر مجبور تھے جو مشرقی حلب کی آزادی کے بعد پورے اطمئنان سے اپنے گھروں کو واپس ہوئے ہیں۔