الوقت - سعودی عرب کے ایک فوجی نے اپنا ویڈیو جاری کر کے کہا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کے حملوں اور يمن کے شہریوں پر ہونے والے جرائم کی وجہ سے وہ فوج چھوڑ رہے ہیں ۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے رہنے والے لانس نائیک عبد الواحد عبد المحسن نے ایک ویڈیو پیغام میں فوج سے جدا ہونے کا اعلان کیا ہے۔
عبد الواحد نے کہا کہ وہ سعودی فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور وہ فلائٹ لیفٹیننٹ علی سعد آل مرعی کے خصوصی سکریٹری بھی ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب کو ڈکٹیٹر قرار دیا جو اپنی حکومت کو جاری رکھنے کے لئے اسلام کا استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے یمن میں سعودی عرب کے جرائم پر اعتراض کرتے ہوئے نہ صرف فوج سے جدا ہونے کا فیصلہ کیا بلکہ کہا کہ وہ مذہب اسلام سے ہی رشتہ ختم کر رہے ہیں کیونکہ ان کے مطابق سعودی عرب نے اسلام کو یرغمال بنا لیا ہے تاکہ وہ اقتدار میں باقی رہے۔
اس سعودی فوجی اہلکار نے دھمکی دی کہ جب وہ جرمنی پہنچ جائیں گے تو یمن میں آل سعود کے جرائم کے مزید انکشافات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں سعودی عرب کے جرائم، انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
انسانی حقوق کے مراکز اور یمن کے طبی ذرائع کے مطابق یمن کی جنگ میں اب تک آٹھ ہزار سے زیادہ یمنی مارے جا چکے ہیں اور 35 ہزار سے زائد زخمی و معذور ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب 26 مارچ 2015 سے یمن پر وسیع پیمانے پر حملے کر رہا ہے جس کا بنیادی مقصد اس ملک کے مستعفی صدر منصور ہادی کو اقتدار میں پہنچانا ہے لیکن یمنی فوج اور رضاکار فورسز کی سخت مزاحمت کی وجہ سے سعودی عرب اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کر سکا ہے۔