الوقت - فلسطینی مزاحمت کے حامی ایک مشہورعیسائی عالم دین کا اتوار کو انتقال ہو گیا ۔
اسنا کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمت کے حامی مشہورعیسائی عالم دین کے انتقال پر ملال پر فلسطینی انتظامیہ اور فلسطین کی قومی اتحاد کی حکومت کے سربراہ محمود عباس اور تحریک حماس اور فتح نے تعزیت پیش کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے دفاع میں ان کے جرآت مندانہ موقف کو سراہا۔
شام میں 94 سالہ عیسائی عالم دین ہیلاریو کاپوچی کی پیدائیش حلب میں ہوئی تھی اور انہیں 1965 میں بیت المقدس میں روم کیتھولیک عیسائی کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ وہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کی مخالفت کرنے کی وجہ سے مشہور رہے ہیں۔ وہ صیہونی حکومت کے غاصبانہ اقدامات کے مقابلے میں فلسطین کی مزاحمت کے ہمیشہ سے حامی رہے ہیں۔
صیہونی حکومت نے 1974 میں ان کو مزاحمت کے لئے ہتھیاروں کی منتقلی کے الزام میں گرفتار کر لیا اور 12 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ کاپوچی چار سال بعد ویٹیکن کی ثالثی سے آزاد ہوئے اور نومبر 1978 میں ان کے فلسطین سے جلا وطن کر دیا گیا اور انتقال تک وہ روم میں جلا وطنی کی زندگی بسر کرتے رہے۔
سوڈان، لیبیا، عراق، شام اور کویت نے ڈاک ٹکٹ جاری کرکے ان کی خدمات کی تعریف کی۔ 2009 میں عیسائی عالم دین کاپوچی اس کارواں میں شامل تھے جو غزہ پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لئے روانہ ہوا تھا۔ اس کارواں پر اسرائیلی کمانڈوز نے حملہ کر دیا تھا اور اس کے سامان کو ضبط کر لیا تھا اور اس کشتی میں سوار افراد کو لبنان بھیج دیا تھا۔
فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے کاپوچی کے انتقال پر اپنا تعزیتی پیغام جاری کیا۔ فلسطین کی قومی اتحاد کی حکومت کے ترجمان یوسف محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ مشہور عیسائی عالم دین کاپوچی کے انتقال نے تمام فلسطینیوں کو غم و اندوہ میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ ان کی تاریخ فلسطینی قوم اور اس کی امنگوں کے دفاع سے سرشار تھی۔