الوقت - اسرائیل کے تجزیہ نگار نے شام کے بارے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی غلط پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں جو دہشت گردانہ حملے ہو رہے ہیں، وہی ہے جو اردوغان نے علاقے میں بویا اب وہ اسے کاٹ رہے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین سے شائع ہونے والے اخبار یورشلم پوسٹ میں اسرائیلی تجزیہ نگار یوسی ملمان نے اپنے مقالے میں ترکی میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے اسباب پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ انقرہ حکومت نے علاقے میں جو بویا ہے وہ اب کاٹ رہی ہے۔
اسرائیلی تجزیہ نگار ترکی کے شہر استنبول کے نائٹ کلب میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ترکی اپنی پالیسیوں کی قربانی چڑھ رہا ہے۔ حالیہ دہشت گردانہ حملہ صرف اس بات کی نشانی ہے کہ دہشت گرد، اس قوم کو تنگی میں قرار دینا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی تجزیہ نگار لکھتا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور تنگ نظری کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ چھ سال پہلے بحران شام کے آغاز کے وقت سے شام کی حکومت سے عداوت رکھنے کی وجہ سے انہوں نے داعش کے ساتھ تعاون کیا اور انہوں نے ان گروہوں کے اقدامات پر اپنی آنکھیں بند کر لی تھیں۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کے مطابق، اردوغان کے لئے داعش، بشار اسد کی حکومت کو شکست دینے اور شام میں فسادات کرانے کا ایک حربہ تھا۔ اردوغان کو بشار اسد سے شخصی دشمنی رکھتے تھے اور ان کو پریشان کرنا چاہتے تھے کیونکہ اردوغان بشار اسد کو پی کے کے کے عناصر کو پناہ دینے کا ذمہ دار قرار دیتے تھے۔